سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام
سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام غم زدہ اترے ہوئے دریا کا ساحل اور شام رات کے اک پیش رس تارے کی دھڑکن تیز تیز آنکھ میں سہمے ہوئے خوابوں کی جھلمل اور شام خستگی سے چور پاؤں حسرت واماندگی کہر میں ڈوبی ہوئی موہوم منزل اور شام آشیاں میں منتظر بچوں کا کرب افزا خیال رشتہ برپا ...