شاعری

ہر نفس وقف آرزو کر کے

ہر نفس وقف آرزو کر کے کچھ بھی پایا نہ جستجو کر کے سو شگوفے کھلا دیئے دل میں خندۂ گل سے گفتگو کر کے مسکراتا ہی کیوں نہ رہنے دو فائدہ چاک دل رفو کر کے کتنے نو‌ خیز و نو دمیدہ پھول مر مٹے خواہش نمو کر کے غیرت دل نے آہ سوزاں کو رکھ دیا سرمۂ گلو کر کے

مزید پڑھیے

ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے

ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے مائل بہ کرم کوئی طرح دار بہت ہے کب سطوت اسباب کی ہے دل کو تمنا ہم اہل طریقت کو تو پندار بہت ہے یہ عہد عبارت نہیں شمشیر و سناں سے شوریدہ سرو! جرأت گفتار بہت ہے کرتا ہے لہو دل کو ہر اک حرف تسلی کہنے کو تو یوں قربت غم خوار بہت ہے ہر چند رسائی میں نہیں ...

مزید پڑھیے

اپنا ہی کردار رد کرتا ہوا

اپنا ہی کردار رد کرتا ہوا میں کہانی مستند کرتا ہوا اک نیا نقشہ بنا لایا ہوں میں شہر کو صحرا کی حد کرتا ہوا شرح دل کی لکھ رہا ہوں میں نئی ہر پرانی سوچ رد کرتا ہوا عشق لکھے گا نئے اعراب اب میرے دل کو شد و مد کرتا ہوا اس طرح سے مستند ہوتا گیا اک قلندر خود کو رد کرتا ہوا اور پھر دیوار ...

مزید پڑھیے

دوسرا کنارا بھی بے وفا کنارا ہے

دوسرا کنارا بھی بے وفا کنارا ہے اب تو ڈوب جانا ہی آخری سہارا ہے میں اتر نہیں سکتا دوسرے کنارے پر دوسرا کنارا تو دوسرا کنارا ہے مجھ پہ اب محبت میں زہر پینا واجب ہے میں نے دل نہیں ہارا حوصلہ بھی ہارا ہے آسماں کی وسعت میں جانے اب کہاں ہوگا وہ جو میری قسمت کا بے خبر ستارا ہے وقت ...

مزید پڑھیے

کاغذ کے بنے پھول جو گلدان میں رکھنا

کاغذ کے بنے پھول جو گلدان میں رکھنا تتلی کی اداسی کو بھی امکان میں رکھنا میں عشق ہوں اور میرا نہیں کوئی ٹھکانہ اے حسن مجھے دیدۂ حیران میں رکھنا شاید میں کسی اور زمانے میں بھی آؤں ممکن تو نہیں ہے مگر امکان میں رکھنا اب مرکزی کردار تمہارا ہے مرے دوست تم میری کہانی کو ذرا دھیان ...

مزید پڑھیے

بہتے پانی میں جو صورت ٹھہرے

بہتے پانی میں جو صورت ٹھہرے میرے ہونے کی ضمانت ٹھہرے اس کے جلوے سے ملی ہیں نظریں اب کہاں پر مری قسمت ٹھہرے خود کو آئینہ صفت دیکھتا ہوں مجھ میں کچھ دیر تو قدرت ٹھہرے تیز رفتاریٔ دنیا کیا ہے میں بھی سوچوں جو یہ حالت ٹھہرے کوئی تو کار جہاں ہم نفسو جو مرے وقت کی قیمت ٹھہرے

مزید پڑھیے

اپنے جوہر سے سوا بھی کوئی قیمت مانگے

اپنے جوہر سے سوا بھی کوئی قیمت مانگے دل وہ آئینہ نہیں ہے کہ جو صورت مانگے میں نے دریاؤں میں بھی دشت کا منظر دیکھا جب کہ پیاسا کوئی پانی کی اجازت مانگے اس کی رفتار کی تصویر بنائی نہ گئی کس قیامت کو یہ ہنگام قیامت مانگے ناز کی قامت زیبا کی بیاں کیا کیجے پیرہن بھی جہاں اسلوب ...

مزید پڑھیے

ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں

ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں کیسے بنتی ہے کوئی راہ گزر جانتے ہیں بے گھری زاد سفر ہو تو ٹھہرنا کیسا اتنے آداب تو یہ خاک بہ سر جانتے ہیں راہ سنت بھی یہی جادۂ ہجرت بھی یہی پاؤں رک جائیں جہاں بھی اسے گھر جانتے ہیں کیا خبر ڈوب کے ابھریں کہ ابھر کر ڈوبیں زیست کو ہم تو سمندر کا ...

مزید پڑھیے

اس ہجوم بے اماں میں کوئی اپنا بھی تو ہو

اس ہجوم بے اماں میں کوئی اپنا بھی تو ہو میں گلے کس کو لگاؤں کوئی زندہ بھی تو ہو برگ آوارہ ہوا نا آشنا بے مہر پھول آتے جاتے موسموں میں کوئی ٹھہرا بھی تو ہو سب گھروں میں لذت آسودگی ہے خیمہ زن میں صدا کیا دوں یہاں پر کوئی سنتا بھی تو ہو پھر سے شاخ دار پر کھلنے لگیں لالے کے پھول پھر ...

مزید پڑھیے

گرفت سایۂ دیوار سے نکل آیا

گرفت سایۂ دیوار سے نکل آیا میں ایک عمر کے آزار سے نکل آیا نہ جاننا بھی تو اک جاننے کی صورت ہے عجیب رخ مرے انکار سے نکل آیا میں اپنی قیمت احساس کے جواز میں تھا سو یہ ہوا کہ میں بازار سے نکل آیا ابھی رکے بھی نہ تھے ہم پڑاؤ کی خاطر نیا سفر نئی رفتار سے نکل آیا سمجھ رہے تھے کہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2890 سے 4657