شاعری

میں خالی گھر میں بھی تنہا نہیں تھا

میں خالی گھر میں بھی تنہا نہیں تھا کہ جب تک آئنہ ٹوٹا نہیں تھا سر آئینہ وہ چہرہ نہیں تھا مگر یہ بات میں سمجھا نہیں تھا جہاں سیراب ہوتی تھی مری روح وہ صحرا تھا کوئی دریا نہیں تھا مجھے اس موڑ پہ مارا گیا ہے کہانی میں جہاں مرنا نہیں تھا مری آنکھوں نے وہ آنسو بھی دیکھا مری قسمت ...

مزید پڑھیے

نہیں جاتی اگر یہ آسماں تک

نہیں جاتی اگر یہ آسماں تک تو پھر اس چیخ کی حد ہے کہاں تک چلو پانی سے وہ شعلہ نکالیں اٹھائے جو زمیں کو آسماں تک اب اگلے موڑ پر پاتال ہوگا یقیں سے آ گیا ہوں میں گماں تک زمانے کو سمجھ پایا نہیں ہوں میں سمجھاتا رہوں خود کو کہاں تک عجب اک کھیل کھیلا جا رہا ہے نہ تھا جس کا ہمیں ...

مزید پڑھیے

جب خسارے ہی کا سرمایہ ہوں میں

جب خسارے ہی کا سرمایہ ہوں میں پھر زمیں پر کس لیے آیا ہوں میں ٹوٹے کرداروں کا ملبہ جوڑ کر اک نیا قصہ بنا لایا ہوں میں خواب تک تو ٹھیک تھا لیکن میاں جاگنے کے بعد گھبرایا ہوں میں جس کی بنیادوں میں شب کا حسن ہے ایسی کالی دھوپ کا سایہ ہوں میں اپنی ہی مرضی سے واپس جانے دے دیکھ تیرے ...

مزید پڑھیے

خواب نے رکھ لیا فسانے میں

خواب نے رکھ لیا فسانے میں تم نے تاخیر کی جگانے میں اس زمیں کو فلک بنانے میں میں بھی شامل تھا اک زمانے میں تیرے کردار کو اٹھانے میں مجھ کو مرنا پڑا فسانے میں کام کرتے ہیں روز و شب صاحب ہم محبت کے کارخانے میں بام و در دشمنوں کے ساتھی تھے مجھ کو دیوار سے لگانے میں عشق میں تھوڑی ...

مزید پڑھیے

روپ کے پاؤں چومنے والے سن لے میری بانی

روپ کے پاؤں چومنے والے سن لے میری بانی پھول کی ڈالی بہت ہی اونچی تو ہے بہتا پانی سوندھی سوندھی خوشبو کے بہتے ہیں شیتل جھرنے کھیتوں پر لہراتا ہے جب میرا آنچل دھانی تو میرا آدرش سہانا میں سپنوں کی ڈالی ہریالی دھن تیرا میرا دولت آنی جانی چاند سے ماتھے پر ہیں گہری سوچ کی تین ...

مزید پڑھیے

کب دل کے زخم چارہ گروں سے رفو ہوئے

کب دل کے زخم چارہ گروں سے رفو ہوئے جو ہاتھ دل کی سمت بڑھے سب لہو ہوئے شکوے ہوئے کہ جور ہوئے سب ہوئے تمام وہ حسن اتفاق سے جب روبرو ہوئے جس کے سبب ہر ایک سخن فہم ہے خفا مدت ہوئی ہے آپ سے وہ گفتگو ہوئے کیجے تلاش ترک تمنا کی صورتیں گزرا ہے اک زمانہ جگر کو لہو ہوئے شورش ہے ایک موج ...

مزید پڑھیے

ہمہ تن جلوہ فشاں مہ و چراغاں کی طرح

ہمہ تن جلوہ فشاں مہ و چراغاں کی طرح کون آیا دل پر شوق میں مہماں کی طرح گونج اٹھی غم کدۂ روح میں اس کی آواز خواب میں بہتے ہوئے چشمۂ عرفاں کی طرح ذہن فن کار میں مانند شعور نغمہ صفحۂ دل پہ ہے وہ نظم کے عنواں کی طرح ضو فشاں میرے صنم خانۂ افکار میں ہے لب معصوم کوئی لعل بدخشاں کی ...

مزید پڑھیے

مترنم ہے مری روح میں یوں تیری صدا (ردیف .. ے)

مترنم ہے مری روح میں یوں تیری صدا آبشاروں کی سکوں ریز روانی جیسے نور و نکہت میں نہایا ہوا وہ تیرا کلام رود کوثر کا چمکتا ہوا پانی جیسے میری پلکوں پہ ہیں یوں گوہر شبنم غلطاں میرے ہونٹوں پہ ہو پھولوں کی کہانی جیسے میرے سانسوں میں مچلتی ہے حنا کی خوشبو تیری نوخیز محبت کی نشانی ...

مزید پڑھیے

دل پر گہرا نقش ہے ساتھی لاکھ تری دانائی کا

دل پر گہرا نقش ہے ساتھی لاکھ تری دانائی کا سات سمندر بھی تو نہ پائیں راز مری گہرائی کا چشمۂ خوں میں ڈوب گئی بارات سہانے تاروں کی بوجھل پلکوں پر گہنا یا چاند مری تنہائی کا جھوم رہے ہیں کالے بادل درس کی پیاسی آنکھوں میں کاجل بن کر پھیل گیا ہے داغ مری رسوائی کا کتنا ہے آنند ترے ...

مزید پڑھیے

تلاش کرتی ہے تجھ کو مری نظر ہر سو

تلاش کرتی ہے تجھ کو مری نظر ہر سو جمال روح مرے دل کی روشنی ہے تو یہ کس کی یاد یہ کس کا خیال آیا ہے مہک مہک ہے تجلی کرن کرن خوشبو سلگ سلگ کے سر شاخ بجھ گئیں کلیاں مرے بدن میں تھا خوابیدہ جن کا ذوق نمو مری نگاہ میں جلوے یہ کس سحر کے ہیں کہ داغ داغ نئے آفتاب کا ہے لہو

مزید پڑھیے
صفحہ 2889 سے 4657