کیا ہے خود ہی گراں زیست کا سفر میں نے
کیا ہے خود ہی گراں زیست کا سفر میں نے کتر لیے تھے کبھی اپنے بال و پر میں نے یوں اپنی ذات میں اب قید ہو کے بیٹھا ہوں خود اپنے گرد اٹھائے تھے بام و در میں نے بدل گئے خط و معنی کئی زبانوں کے جب اعتراف جنوں کر لیا ہنر میں نے تو میری تشنہ لبی پر سوال کرتا ہے سمندروں پہ بنایا تھا اپنا ...