شاعری

یہ کیا ہوا کہ ہر اک رسم و راہ توڑ گئے

یہ کیا ہوا کہ ہر اک رسم و راہ توڑ گئے جو میرے ساتھ چلے تھے وہ ساتھ چھوڑ گئے وہ آئنہ جنہیں ہم سب عزیز رکھتے تھے وہ پھینکے وقت نے پتھر کہ توڑ پھوڑ گئے ہمارے بھیگے ہوئے دامنوں کی شان تو دیکھ فلک سے آئے ملک اور گنہ نچوڑ گئے بپھرتی موجوں کو کشتی نے روند ڈالا ہے خوشا وہ عزم کہ طوفاں کا ...

مزید پڑھیے

ایک اک لمحہ مجھے زیست سے بے زاری ہے

ایک اک لمحہ مجھے زیست سے بے زاری ہے میری ہر سانس سلگتی ہوئی چنگاری ہے کیا ہی اوراق مصور ہیں کتاب دل کے خون ارماں سے ہر اک صفحے پہ گل کاری ہے زخم ہی زخم ہیں آنکھوں سے لگا کر دل تک سوچ میں ہوں کہ یہ کس قسم کی دل داری ہے یہ سمٹتے ہوئے سائے یہ لرزتے در و بام اک نئی صبح کے اعلان کی ...

مزید پڑھیے

صرف ان کے کوچے میں جاں بچھا کے چلتے ہیں

صرف ان کے کوچے میں جاں بچھا کے چلتے ہیں ورنہ چاہنے والے سر اٹھا کے چلتے ہیں کیا گنہ ہوا ان سے کیوں تری گلی کے لوگ اپنے گھر کے اندر بھی منہ چھپا کے چلتے ہیں ہاں خدا بھی ہو شاید کوئی اپنی بستی کا حکم اس جگہ سارے ناخدا کے چلتے ہیں زخم بھی نہیں لگتے خون بھی نہیں بہتا تیر اس کی محفل ...

مزید پڑھیے

ہے قحط نہ طوفاں نہ کوئی خوف وبا کا

ہے قحط نہ طوفاں نہ کوئی خوف وبا کا اس دیس پہ سایہ ہے کسی اور بلا کا ہر شام سسکتی ہوئی فریاد کی وادی ہر صبح سلگتا ہوا صحرا ہے صدا کا اپنا تو نہیں تھا میں کبھی اور غموں نے مارا مجھے ایسا رہا تیرا نہ خدا کا پھیلے ہوئے ہر سمت جہاں حرص و ہوس ہوں پھولے گا پھلے گا وہاں کیا پیڑ وفا ...

مزید پڑھیے

عقل داخل ہو گئی ہے وہم کے میدان میں

عقل داخل ہو گئی ہے وہم کے میدان میں آسماں بانی بھی ہے اب حلقۂ امکان میں عقل و دل کا سامنا تھا دیدۂ حیران میں میں کھڑا ساحل پہ تھا وہ حلقۂ؎ طوفان میں خلد سے دنیا میں آتے دم کہاں معلوم تھا رنج و غم سو باندھ رکھے ہیں مرے سامان میں دھند چھٹ جائے گی واعظ چار دن میں دیکھنا ڈوب جائیں ...

مزید پڑھیے

مہک رہا ہے بدن سارا کیسی خوشبو ہے

مہک رہا ہے بدن سارا کیسی خوشبو ہے یہ تیرے لمس کی تاثیر ہے کہ جادو ہے تمہارا نرم و سبک ہاتھ چھو گیا تھا کبھی یہ کیسی آگ ہے سوزاں ہر ایک پہلو ہے ہے کس قدر متوازن نگاہ و دل کا ملاپ کہ جیسے دونوں طرف ایک ساں ترازو ہے رواں دواں ہے جدائی کا کرب یہ کیسا وہ مطمئن نہ مجھے اپنے دل پہ قابو ...

مزید پڑھیے

خشک ہونٹوں کی انا مائل ساغر کیوں ہے

خشک ہونٹوں کی انا مائل ساغر کیوں ہے تو سمندر ہے تو یہ پیاس کا منظر کیوں ہے یہ فسوں کاریٔ احساس ہے یا عکس حیات آئنہ خانے کا ہر آئنہ ششدر کیوں ہے قرب ساحل بھی ٹھہرتی نہیں اب کشتیٔ جاں اتنا برہم مرے اندر کا سمندر کیوں ہے شعلہ شعلہ ہے ہر اک شاخ مری پلکوں کی پھر بھی آنکھوں میں حسیں ...

مزید پڑھیے

بے سبب ٹھیک نہیں گھر سے نکل کر جانا

بے سبب ٹھیک نہیں گھر سے نکل کر جانا جستجو ہو کوئی دل میں تو سفر پر جانا دن کے تپتے ہوئے موسم میں بھٹکنا ہر سو شام آئے تو پرندوں کی طرح گھر جانا ہر گزرتے ہوئے بے رنگ سے موسم کے لیے اک نئی رت کے نئے پھول یہاں دھر جانا لوگ جلتا ہوا گھر دیکھ کے خوش ہوتے ہیں اور ہم نے اسے اب اپنا مقدر ...

مزید پڑھیے

خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی

خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی مجھے مجھ سے ملا دیتی ہے اب بھی گزشتہ موسموں کی نرم خوشبو تعلق کا پتہ دیتی ہے اب بھی کبھی رہ رہ کے اک گمنام خواہش سفر کا حوصلہ دیتی ہے اب بھی یہ آوارہ مزاجی دشت جاں میں نیا جادو جگا دیتی ہے اب بھی امید صبح نو ہر شام غم میں تھکن ساری مٹا دیتی ہے اب ...

مزید پڑھیے

وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے

وہ بے گناہی ہماری معاف کرتا ہے نہ فیصلہ ہی ہمارے خلاف کرتا ہے سجائے رکھتا ہے خواب و خیال کی دنیا حقیقتوں کا وہ کب اعتراف کرتا ہے یہ ایچ پیچ اگر اور مگر یہ تاویلیں جو صاف دل ہو وہ باتیں بھی صاف کرتا ہے جو اپنی روح کے اسرار سے نہیں واقف وہ میرے بارے میں کیا انکشاف کرتا ہے جو حکم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1114 سے 4657