شاعری

تیری یادوں کو بلا کر ترے گیسو کی طرح

تیری یادوں کو بلا کر ترے گیسو کی طرح پہنے رہتے ہیں دریچے مری خوشبو کی طرح ہائے جب ہجر کی شب میں ترے بوسوں کی مٹھاس پھیل جاتی ہے مرے ہونٹوں پہ جادو کی طرح تو مرے باغ سے توڑے ہوئے غنچے کی مثال میں ترے دشت میں بھٹکے ہوئے آہو کی طرح آسماں بانٹتا رہتا ہے نصیبے اخترؔ دن کو موتی کی طرح ...

مزید پڑھیے

کیوں جیب میں ملا مری تقدیر لیے ہے

کیوں جیب میں ملا مری تقدیر لیے ہے کیوں راہ کا ہر موڑ کوئی پیر لیے ہے کرتا ہے شب و روز جو سرکار کی تعریف یہ شخص بھی شاید کوئی جاگیر لیے ہے سر ایک بھی میں نے یہاں اونچا نہیں دیکھا پاگل ہے جو اب ہاتھ میں شمشیر لیے ہے ہر پیڑ سے آتی ہے مرے دوست کی خوشبو ہر پھول مرے شوخ کی تصویر لیے ...

مزید پڑھیے

کل تک جو دل غرور جلال و جمال تھا

کل تک جو دل غرور جلال و جمال تھا آج ان کے راستے میں پڑا پائمال تھا زنجیر تھی کہیں نہ کہیں کوئی جال تھا لیکن تری فضا سے نکلنا محال تھا تھا تیر ان کے پاس وہی ایک بے نظیر اور زخم جو لگا وہ بھی اپنی مثال تھا اس نے بھلا کہا کہ برا اس کی خیر ہو میں سن کے چپ رہا تو یہ میرا کمال تھا چپ ...

مزید پڑھیے

پھینکے ہوئے بے کار کھلونے کی طرح ہوں

پھینکے ہوئے بے کار کھلونے کی طرح ہوں میں باغ کے اجڑے ہوئے گوشے کی طرح ہوں تو دل میں اترتی ہوئی خوشبو کی طرح ہے میں جسم سے اترے ہوئے کپڑے کی طرح ہوں کچھ اور بھی دن مجھ کو سمجھنے میں لگیں گے میں خواب میں دیکھے ہوئے رستے کی طرح ہوں سایہ سا یہ کس چیز کا ہے میرے وطن پر میں کیوں کسی ...

مزید پڑھیے

یہ صدمہ اس کو پاگل کر گیا تھا

یہ صدمہ اس کو پاگل کر گیا تھا وہ اپنے آئنے سے ڈر گیا تھا کوئی بھی سر نہیں تھا اس کے قابل عبث اس شہر میں پتھر گیا تھا جہالت کے حوالے پڑھتے پڑھتے کتابوں سے مرا جی بھر گیا تھا پلاتا کون اس پیاسے کو پانی کوئی مسجد کوئی مندر گیا تھا وہ کس مٹی کا تھا نفرت کے گھر میں وہ اوڑھے پیار کی ...

مزید پڑھیے

ہر گل سے ہر خار سے الجھا رہتا ہے

ہر گل سے ہر خار سے الجھا رہتا ہے دل ہے اپنے یار سے الجھا رہتا ہے پھول خفا رہتے ہیں اپنی شاخوں سے در اپنی دیوار سے الجھا رہتا ہے میری جوانی کا ساتھی مرا آئینہ چاندی کے ہر تار سے الجھا رہتا ہے جانے میرا شاعر بیٹا کیوں اکثر دادا کی تلوار سے الجھا رہتا ہے لوگ تو آخر لوگ ہیں ان سے ...

مزید پڑھیے

یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لیے

یہ حادثہ بھی تو کچھ کم نہ تھا صبا کے لیے گلوں نے کس لیے بوسے تری قبا کے لیے وہاں زمین پر ان کا قدم نہیں پڑتا یہاں ترستے ہیں ہم لوگ نقش پا کے لیے تم اپنی زلف بکھیرو کہ آسماں کو بھی بہانہ چاہئے محشر کے التوا کے لیے یہ کس نے پیار کی شمعوں کو بد دعا دی ہے اجاڑ راہوں میں جلتی رہیں سدا ...

مزید پڑھیے

زندگی غم کے اندھیروں میں سنورنے سے رہی

زندگی غم کے اندھیروں میں سنورنے سے رہی ایک تنویر حیات آج ابھرنے سے رہی میں پیمبر نہیں انساں ہوں خطا کار انساں عرش سے کوئی وحی مجھ پر اترنے سے رہی میں نے کر رکھا ہے محصور چمن کی حد تک شاخ در شاخ کوئی برق گزرنے سے رہی لاکھ افکار و حوادث مجھے روندیں بڑھ کر جو وفا مجھ کو ملی ہے کبھی ...

مزید پڑھیے

دل کو پیہم درد سے دو چار رہنے دیجیے

دل کو پیہم درد سے دو چار رہنے دیجیے کچھ تو قائم عشق کا معیار رہنے دیجیے دل کی دنیا غم سراپا غم کی دنیا کیا کہوں کائنات دل کو غم آثار رہنے دیجیے کس طرف جائے غریب ادبار کا مارا ہوا اس مسافر کو پس دیوار رہنے دیجیے آ رہی ہے ساز دل کے تار میں لرزش ابھی اپنی نظروں کو شریک کار رہنے ...

مزید پڑھیے

یہ انتہائے جنوں ہے کہ غیر ہی سا لگا

یہ انتہائے جنوں ہے کہ غیر ہی سا لگا جو آشنا تھا کبھی آج اجنبی سا لگا وہ ایک سایہ جو بے حس تھا مردہ کی مانند قریب آیا تو اک عکس زندگی سا لگا خود اپنی لاش لیے پھر رہا تھا کاندھوں پر وہ آدمی تو نہ تھا پھر بھی آدمی سا لگا وہ اک وجود جو پالے ہوئے تھا سانپوں کو نظر کی زد میں جو آیا تو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1113 سے 4657