شاعری

وہ جس کا رنگ سلونا ہے بادلوں کی طرح

وہ جس کا رنگ سلونا ہے بادلوں کی طرح گرا تھا میری نگاہوں پہ بجلیوں کی طرح وہ روبرو ہو تو شاید نگاہ بھی نہ اٹھے جو میری آنکھ میں رہتا ہے رتجگوں کی طرح چراغ ماہ کے بجھنے پہ یہ ہوا محسوس نکھر گئی مری شب تیرے گیسوؤں کی طرح وہ آندھیاں ہیں کہ دل پر تمہاری یادوں کے نشاں بھی مٹ گئے صحرا ...

مزید پڑھیے

کس منہ سے زندگی کو وہ رخشندہ کہہ سکیں

کس منہ سے زندگی کو وہ رخشندہ کہہ سکیں جو مہر و ماہ کو بھی نہ تابندہ کہہ سکیں وہ دن بھی ہوں غبار چھٹیں آندھیاں ہٹیں اور گل کو رنگ و بو کا نمائندہ کہہ سکیں تازہ رکھیں سدا خلش زخم کو کہ ہم جو اب نہ کہہ سکے کبھی آئندہ کہہ سکیں زنداں میں کوئی روزن زنداں تو ہو کہ لوگ جس حال میں بھی ...

مزید پڑھیے

عظمت فکر کے انداز عیاں بھی ہوں گے

عظمت فکر کے انداز عیاں بھی ہوں گے ہم زمانے میں سبک ہیں تو گراں بھی ہوں گے جن ستاروں کو خدا مان کے پوجا تھا کبھی اب انہیں پر مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گے کیسے رہ سکتی ہیں جنت کی فضائیں شفاف خاک اڑانے کو ہمیں لوگ وہاں بھی ہوں گے بے ستوں عظمت فرہاد کا مظہر ہے تو کیا اہل دل کتنے ہی ...

مزید پڑھیے

یہی نہیں کہ فقط تری جستجو بھی میں

یہی نہیں کہ فقط تری جستجو بھی میں خود اپنے آپ کو پانے کی آرزو بھی میں اداس اداس سر ساغر و سبو بھی میں یم نشاط کی اک موج تند خو بھی میں مجھی میں گم ہیں کئی تیرگی بکف راتیں ضیا فروش سر طاق آرزو بھی میں مجھی سے قائم و دائم ہیں گھر کے سناٹے تمہاری بزم تمنا کی ہاؤ ہو بھی میں نہاں ...

مزید پڑھیے

کچھ حقیقت تو ہوا کرتی تھی انسانوں میں

کچھ حقیقت تو ہوا کرتی تھی انسانوں میں وہ بھی باقی نہیں اس دور کے انسانوں میں وقت کا سیل بہا لے گیا سب کچھ ورنہ پیار کے ڈھیر لگے تھے مرے گل دانوں میں شاخ سے کٹنے کا غم ان کو بہت تھا لیکن پھول مجبور تھے ہنستے رہے گل دانوں میں ان کی پہچان کی قیمت تو ادا کرنی تھی جانتا ہے کوئی اپنوں ...

مزید پڑھیے

جب چاروں اور اندھیرا تھا سچ کم تھا جھوٹ گھنیرا تھا (ردیف .. ے)

جب چاروں اور اندھیرا تھا سچ کم تھا جھوٹ گھنیرا تھا دریا سے بڑے اک شخص کا اک دریا کے کنارے ڈیرا تھا وہ تھا کچھ اس کے بچے تھے کچھ ساتھ تھے اور کچھ گھر والے آئینے سے کورے دل والے کہسار سے اونچے سر والے یہ لوگ وفا کے حامی تھے ناموس و حیا کے حامی تھے بس ایک رسول کے قائل بس ایک خدا کے ...

مزید پڑھیے

عمر بھر خون سے لکھا ہے جس افسانے کو

عمر بھر خون سے لکھا ہے جس افسانے کو کتنا کم رنگ ہے اس شوخ کے نذرانے کو کھلتی رہتی ہیں ترے پیار کی کلیاں ہر سو باغ نیلام نہ کر دیں مرے ویرانے کو مے سے رغبت تو مجھے بھی ہے مگر بس اتنی ناچتے دیکھ لیا دور سے پیمانے کو اور مرتا کہیں جا کر ترے در سے لیکن ہوش اتنا بھی کہاں تھا ترے ...

مزید پڑھیے

بت کیا ہیں بشر کیا ہے یہ سب سلسلہ کیا ہے

بت کیا ہیں بشر کیا ہے یہ سب سلسلہ کیا ہے پھر میں ہوں مرا دل ہے مری غار حرا ہے جو آنکھوں کے آگے ہے یقیں ہے کہ گماں ہے جو آنکھوں سے اوجھل ہے خلا ہے کہ خدا ہے تارے مری قسمت ہیں کہ جلتے ہوئے پتھر دنیا مری جنت ہے کہ شیطاں کی سزا ہے دل دشمن جاں ہے تو خرد قاتل ایماں یہ کیسی بلاؤں کو مجھے ...

مزید پڑھیے

جب بھی تری قربت کے کچھ امکاں نظر آئے

جب بھی تری قربت کے کچھ امکاں نظر آئے ہم خوش ہوئے اتنے کہ پریشاں نظر آئے دیکھوں تو ہر اک حسن میں جھلکیں ترے انداز سوچوں تو فقط گردش دوراں نظر آئے ٹوٹا جو فسون نگہ شوق تو دیکھا صحرا تھے جو نشے میں گلستاں نظر آئے کانٹوں کے دلوں میں بھی وہی زخم تھے لیکن پھولوں نے سجائے تو نمایاں ...

مزید پڑھیے

یوں تو ہر ایک شخص ہی طالب ثمر کا ہے

یوں تو ہر ایک شخص ہی طالب ثمر کا ہے ایسا بھی کوئی ہے کہ جسے غم شجر کا ہے یہ کیسا کارواں ہے کہ ایک ایک گام پر سب سوچتے ہیں کیا کوئی موقع سفر کا ہے یہ کیسا آسماں ہے کہ جس کی فضاؤں میں ایک خوف سا شکستگیٔ بال و پر کا ہے یہ کیسا گھر ہے جس کے مکینوں کو ہر گھڑی دھڑکا سا ایک لرزش دیوار و در ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1112 سے 4657