شاعری

کبھی دور تم سے نہ جا سکا

کبھی دور تم سے نہ جا سکا میں تمہیں کبھی نہ بھلا سکا ترا قرب تو بڑی دور تھا تری گرد کو بھی نہ پا سکا تری یاد کی شب تار میں میں چراغ تک نہ جلا سکا ترا درد جاگ اٹھا ہے پھر میں نہ سو سکا نہ سلا سکا جو محبتوں کے تھے درمیاں میں وہ فاصلے نہ مٹا سکا

مزید پڑھیے

تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی

تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی انہی سے زندگی کا کچھ ہمیں احساس ہے باقی دلوں کے ٹوٹنے کی گر کوئی آواز ہوتی تو عجب ہوتا اگر کوئی سماعت تاب لے آتی بنا ہے خاک سے لیکن نہ ہو گر خاکساری تو برابر ہے ترا ہونا نہ ہونا پیکر خاکی زباں پہ لا کے دل کی بات میں زیر عتاب آیا اگر چپ چاپ ...

مزید پڑھیے

پہلے وہ قید مرگ سے مجھ کو رہا کرے

پہلے وہ قید مرگ سے مجھ کو رہا کرے پھر ہو تو بے وفائی کا بے شک گلہ کرے اب کشمکش کے بوجھ کی طاقت نہیں رہی اب دل میں کوئی آس نہ جاگے خدا کرے ہو شمع تو بتائے کہ جلتے ہیں کس طرح جگنو بھی مر گئے ہوں تو پروانہ کیا کرے وہ حکم دے رہے ہیں مگر سوچتے نہیں کس طرح کوئی دل کو جگر سے جدا کرے وہ ...

مزید پڑھیے

شہر کے فٹ پاتھ پر کچھ چبھتے منظر دیکھنا

شہر کے فٹ پاتھ پر کچھ چبھتے منظر دیکھنا سرد راتوں میں کبھی گھر سے نکل کر دیکھنا یہ سمجھ لو تشنگی کا دور سر پر آ گیا رات کو خوابوں میں رہ رہ کر سمندر دیکھنا کس کے ہاتھوں میں ہیں پتھر کون خالی ہاتھ ہے یہ سمجھنے کے لیے شیشہ سا بن کر دیکھنا بے حسی ہے بزدلی ہے حوصلہ مندی نہیں بیٹھ کر ...

مزید پڑھیے

غم رات دن رہے تو خوشی بھی کبھی رہی

غم رات دن رہے تو خوشی بھی کبھی رہی اک بے وفا سے اپنی بڑی دوستی رہی ان سے ملن کی شام گھڑی دو گھڑی رہی اور پھر جو رات آئی تو برسوں کھڑی رہی شام وصال درد نے جاتے ہوئے کہا کل پھر ملیں گے دوست اگر زندگی رہی بستی اجڑ گئی بھی تو کیکر ہرے رہے دربند ہو گئے بھی تو کھڑکی کھلی رہی اخترؔ ...

مزید پڑھیے

یہ کس کے حسن کی جلوہ گری ہے

یہ کس کے حسن کی جلوہ گری ہے جہاں تک دیکھتا ہوں روشنی ہے اگر ہوتے نہیں حساس پتھر تری آنکھوں میں یہ کیسی نمی ہے یقیں اٹھ جائے اپنے دست و پا سے اسی کا نام لوگو خودکشی ہے اگر لمحوں کی قیمت جان جائیں ہر اک لمحہ میں پوشیدہ صدی ہے تجھے بھی منہ کے بل گرنا پڑے گا ابھی تو سر سے ٹوپی ہی ...

مزید پڑھیے

شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے

شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے یہ فرط محبت کی ادا اچھی لگی ہے خالی ہے کہاں لطف سے اب دل کا پگھلنا پر درد زمانے کی فضا اچھی لگی ہے لمحات محبت سبھی یکساں نہیں ہوتے اے جان وفا تیری جفا اچھی لگی ہے محفل میں شناسا بھی بنا بیٹھا ہے انجان اس شخص کی مجبور وفا اچھی لگی ہے نکلے گا ...

مزید پڑھیے

وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر

وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر دکھا دیتا ہے مجھ کو اک دل بیتاب کا منظر چلا کر کاغذی کشتی کوئی معصوم ہنستا تھا بہت ہی خوبصورت تھا کبھی تالاب کا منظر سفر وہ مطمئن کرتا رہا بپھرے سمندر میں کہ اس کے ذہن میں ابھرا نہ تھا گرداب کا منظر تھپیڑوں میں بھی سر محفوظ ہیں پکے مکانوں ...

مزید پڑھیے

خوشبو سے ہو سکا نہ وہ مانوس آج تک

خوشبو سے ہو سکا نہ وہ مانوس آج تک کانٹوں کے نشتروں میں ہے ملبوس آج تک کرنوں کی داستان سنائے گا ایک دن خاموش جھولتا ہے جو فانوس آج تک بستی میں بٹ رہی تھی ہنسی بھی حساب سے ششدر کھڑا ہے سوچتا کنجوس آج تک لفظوں کی نرمیوں سے کھلا چاند اس طرح کرتی ہوں اس کی روشنی محسوس آج تک رنگ چمن ...

مزید پڑھیے

راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے راہزن ششدر رہے خود قافلے پتھر کے تھے نرم و نازک خواہشیں کیا ہو گئیں ہم کیا کہیں آرزوؤں کی ندی میں بلبلے پتھر کے تھے اشک سے محروم تھیں آنکھیں فضائے شہر کی جان و دل پتھر کے تھے جو غم ملے پتھر کے تھے ہر قدم پر ٹھوکروں میں زندگی بٹتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1102 سے 4657