شاعری

پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے

پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دئیے پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دئیے نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دئیے غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دئیے اڑتا ہوا غبار سر راہ دیکھ کر انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دئیے بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دئیے رنگ ...

مزید پڑھیے

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں تو کیا تماشا ہو بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں تو کیا تماشا ہو آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں تو کیا تماشا ہو تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول جائیں تو کیا تماشا ہو وقت کی چند ساعتیں ...

مزید پڑھیے

برگشتۂ یزدان سے کچھ بھول ہوئی ہے

برگشتۂ یزدان سے کچھ بھول ہوئی ہے بھٹکے ہوئے انسان سے کچھ بھول ہوئی ہے تا حد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں پھولوں کے نگہبان سے کچھ بھول ہوئی ہے جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے میرے دل نادان سے کچھ بھول ہوئی ...

مزید پڑھیے

ہر مرحلۂ شوق سے لہرا کے گزر جا

ہر مرحلۂ شوق سے لہرا کے گزر جا آثار تلاطم ہوں تو بل کھا کے گزر جا بہکی ہوئی مخمور گھٹاؤں کی صدا سن فردوس کی تدبیر کو بہلا کے گزر جا مایوس ہیں احساس سے الجھی ہوئی راہیں پائل دل مجبور کی چھنکا کے گزر جا یزدان و اہرمن کی حکایات کے بدلے انساں کی روایات کو دہرا کے گزر جا کہتی ہیں ...

مزید پڑھیے

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں جی میں آتا ہے الٹ دیں ان کے چہرے سے نقاب حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں شمع جس کی آبرو پر جان دے دے جھوم کر وہ پتنگا جل تو جاتا ہے فنا ہوتا نہیں اب تو مدت سے رہ و رسم نظارہ بند ہے اب تو ان کا طور پر ...

مزید پڑھیے

کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا

کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا میں بھی ترے گلشن میں پھولوں کا خدا ہوتا ہر چیز زمانے کی آئینۂ دل ہوتی خاموش محبت کا اتنا تو صلہ ہوتا تم حال پریشاں کی پرسش کے لیے آتے صحرائے تمنا میں میلہ سا لگا ہوتا ہر گام پہ کام آتے زلفوں کے تری سائے یہ قافلۂ ہستی بے راہنما ہوتا احساس ...

مزید پڑھیے

محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا

محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا ہر مسرت غم دیروز کا عنوان بنی وقت کی گود میں لمحات نے دم توڑ دیا ان گنت محفلیں محروم چراغاں ہیں ابھی کون کہتا ہے کہ ظلمات نے دم توڑ دیا آج پھر بجھ گئے جل جل کے امیدوں کے چراغ آج پھر تاروں بھری رات نے دم توڑ ...

مزید پڑھیے

آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے

آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے تقدیر تیری چال پہ ہم رقص کر گئے پنچھی بنے تو رفعت افلاک پر اڑے اہل زمیں کے حال پہ ہم رقص کر گئے کانٹوں سے احتجاج کیا ہے کچھ اس طرح گلشن کی ڈال ڈال پہ ہم رقص کر گئے واعظ فریب شوق نے ہم کو لبھا لیا فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے ہر اعتبار حسن نظر سے ...

مزید پڑھیے

وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ

وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ جب بکھریں گے وہ گیسو تو مر جائے گا ٹھنڈا ہاتھ بھیگی پلکیں سوچ کی الجھن دامن تھامے پوچھ رہی ہیں کب تک تار گریباں یارو سلجھائے گا ٹھنڈا ہاتھ ساز تغزل چھیڑنے والو اے افسانے لکھنے والو آج لکیروں کی تفسیریں دہرائے گا ٹھنڈا ہاتھ گرم لہو ...

مزید پڑھیے

نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے

نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے میں جانتا ہوں کہ تم نہ آؤ گے پھر بھی کچھ انتظار سا ہے مرے عزیزو مرے رفیقو چلو کوئی داستان چھیڑو غم زمانہ کی بات چھوڑو یہ غم تو اب سازگار سا ہے وہی فسردہ سا رنگ محفل وہی ترا ایک عام جلوہ مری نگاہوں میں بار سا تھا مری نگاہوں میں بار سا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1097 سے 4657