شاعری

بس فرق اس قدر ہے گناہ و ثواب میں

بس فرق اس قدر ہے گناہ و ثواب میں پیری میں وہ روا ہے یہ جائز شباب میں تاثیر جذب شوق کا یہ سحر دیکھیے خود آ گئے ہیں وہ مرے خط کے جواب میں آخر تڑپ تڑپ کے یہ خاموش ہو گیا دل کو سکون مل ہی گیا اضطراب میں آنکھیں ملا کے یا تو عنایت ہو ایک جام یا زہر ہی ملا دو ہماری شراب میں رخ آفتاب ہونٹ ...

مزید پڑھیے

دیار حبس میں بجھتے ہوئے چراغوں کو

دیار حبس میں بجھتے ہوئے چراغوں کو ذرا سہارا ہوا کا ملے چراغوں کو بجھے چراغوں کی سرگوشیوں میں خطرہ ہے ہوا بھی کان لگا کر سنے چراغوں کو دکھا نہ پائیں جو رستہ کسی مسافر کو تو کیا کرے کوئی رہ میں پڑے چراغوں کو تمہارے بس میں نہیں ہے تو روشنی دوں گا چراغ بن کے جو اترے کہے چراغوں ...

مزید پڑھیے

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے

کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے وہ نہ آئے تو ستاتی ہے خلش سی دل کو وہ جو آئے تو خلش اور جواں ہوتی ہے روح کو شاد کرے دل کو جو پر نور کرے ہر نظارے میں یہ تنویر کہاں ہوتی ہے ضبط سیلاب محبت کو کہاں تک روکے دل میں جو بات ہو آنکھوں سے عیاں ہوتی ...

مزید پڑھیے

مثل رقص شرر نہیں آتی

مثل رقص شرر نہیں آتی زندگی لوٹ کر نہیں آتی دل دہی کا تو کوئی ساماں کر دل ربائی اگر نہیں آتی ہجر میں موت ڈھونڈھنے والے ایسی شب کی سحر نہیں آتی دل کو دے کر فریب شوق و طلب اب تمنا نظر نہیں آتی یہ طبیعت ہے حضرت ناصح یہ سمجھ سوچ کر نہیں آتی عالم بے دلی سے بھی یا رب دل کی کوئی خبر ...

مزید پڑھیے

مختصر وقت ہے پر باتیں کر

مختصر وقت ہے پر باتیں کر زندگی بیچ سفر باتیں کر آ کبھی حجرہ دل میں میرے رات کے پچھلے پہر باتیں کر چل چلا جاؤں تجھے لے کر میں پھر کسی خواب نگر باتیں کر چھوڑ کر دنیا و دیں کی باتیں ہے تو دشوار مگر باتیں کر لم یزل شعر کی صورت تو بھی مسند دل پہ اتر باتیں کر زندگی رقص میں ہے میری ...

مزید پڑھیے

تمہارے لمس کو خود میں اتار سکتا ہوں

تمہارے لمس کو خود میں اتار سکتا ہوں میں اپنے آپ کو یوں بھی سنوار سکتا ہوں وہ سانس سانس میں گھلنے لگا ہے یوں میرے میں پور پور سے اس کو پکار سکتا ہوں مرے خیال کی طاقت سے تم نہیں واقف زمین پر میں فلک بھی اتار سکتا ہوں مرے مزاج کی شدت سے تم تو واقف ہو تمہیں میں اپنا بنا کر بھی ہار ...

مزید پڑھیے

پہلے جو ہم چلے تو فقط یار تک چلے

پہلے جو ہم چلے تو فقط یار تک چلے پھر فن سے لے کے حجرۂ فن کار تک چلے بت خانۂ جہان سے انکار ہے مجھے لیکن وہ کیا ہوئے تھے جو انکار تک چلے محو خیال تیری تجلی میں کیا ہوئے موسیٰ بھی کوہ طور کے اسرار تک چلے رمز خدا کی رمز بھری روشنی میاں میں چاہتا تو ہوں مرے کردار تک چلے کچھ ربط حسن ...

مزید پڑھیے

ہم فقیروں کی جیب خالی ہے

ہم فقیروں کی جیب خالی ہے یاد لیکن تری بچا لی ہے آسماں سے کوئی خیال اترے ذوق یا رب مرا سوالی ہے راز پنہاں تھے سب خزاؤں کے خشک پتوں نے بات اچھالی ہے تیری یادوں سے بھاگنا کیسا بس توجہ ذرا ہٹا لی ہے لوگ آتے ہیں ڈوب جاتے ہیں ذات قلزم جو اب بنا لی ہے نور یزداں کا طور پہ جا کر ہم نے ...

مزید پڑھیے

نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا

نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا اسے بھلا کے میں جی لوں یہ ڈھب نہیں آیا یہ سب غلط ہے کہ سنتا نہیں کسی کی وہ یہ سچ نہیں کہ پکارا تو رب نہیں آیا وہ یوں تو آتا ہے جاتا ہے میری سانسوں میں بلایا ویسے اسے جب وہ تب نہیں آیا کسی کو رزق نہ پہنچا ہو شام سے پہلے ابھی زمین پہ ایسا غضب نہیں ...

مزید پڑھیے

دیار دل سے کسی کا گزر ضروری تھا

دیار دل سے کسی کا گزر ضروری تھا اجاڑ رستے پہ کوئی شجر ضروری تھا ذرا سی دیر میں بجھنے کو تھا مگر اس دم دیے کو چلتی ہوا کا ثمر ضروری تھا اگر نہ ہوتے یہ دنیا اسی طرح چلتی ہمارا ہونا جہاں میں مگر ضروری تھا نظر میں شعر سجاتے غزل سماعت میں سخن کے شہر میں ایسا نگر ضروری تھا ہمارے دل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1056 سے 4657