شاعری

تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے میں گھر کی انگنائی میں خوش ہوں میرے لیے انگنائی بہت ہے اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے غرق دریا ہونا یارو غالبؔ نے کیوں چاہا آخر ایسی مرگ لا وارث میں سوچو تو رسوائی بہت ...

مزید پڑھیے

ہم کو مستی و خواری آئی

ہم کو مستی و خواری آئی تم کو دنیا داری آئی دل جوئی دل داری آئی تم کو بھی یہ عیاری آئی پھول کو ہم نے جب بھی چھوا ہے ہاتھ میں اک چنگاری آئی ساقی گم خالی مے خانہ کیسی یہ باد بہاری آئی حسن وہی ہے حسن کہ جس کو سادگی و پرکاری آئی مشکل جب آسان ہوئی تو الفت میں دشواری آئی مقتل میں اک ...

مزید پڑھیے

ہر ایک پھول کے دامن میں خار کیسا ہے

ہر ایک پھول کے دامن میں خار کیسا ہے بتائے کون کہ رنگ بہار کیسا ہے وہ سامنے تھے تو دل کو سکوں نہ تھا حاصل چلے گئے ہیں تو اب بے قرار کیسا ہے یقین تھا کہ نہ آئے گا مجھ سے ملنے کوئی تو پھر یہ دل کو مرے انتظار کیسا ہے اگر کسی نے تمہارا بھی دل نہیں توڑا تو آنسوؤں کا رواں آبشار کیسا ...

مزید پڑھیے

آپ سے کیا دوستی ہونے لگی

آپ سے کیا دوستی ہونے لگی اپنے دل سے دشمنی ہونے لگی پھر حسینوں کی طرف مائل ہے دل موت سے پھر دل لگی ہونے لگی مسکرائی میری توبہ پر بہار پارسائی کی ہنسی ہونے لگی تم نہ تھے تو دل کو اک تسکین تھی تم جو آئے بے کلی ہونے لگی ہر خوشی میں غم کا اک پہلو ملا ہر نئے غم سے خوشی ہونے لگی سن کے ...

مزید پڑھیے

شام کو صبح اندھیرے کو اجالا لکھیں

شام کو صبح اندھیرے کو اجالا لکھیں عالم‌ شوق میں کیا جانیے ہم کیا لکھیں مدعا لکھیں طلب لکھیں تمنا لکھیں اتنا کچھ لکھ کے بھی ہم خط کو ادھورا لکھیں کوئی خوشبو نہ کوئی رنگ نہ کوئی آواز دل کو ہم سنگ نہ سمجھیں تو اسے کیا لکھیں اک اسی سوچ میں گم ہو گئے کتنے موسم ان سے ہم حال زبانی ہی ...

مزید پڑھیے

وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے

وہ جس کو ہم نے اپنایا بہت ہے اسی نے دل کو تڑپایا بہت ہے ہمارے قتل کی سازش کے درپئے ہمارا نیک ہم سایہ بہت ہے دل درد آشنا شوق شہادت محبت میں یہ سرمایہ بہت ہے عجب شے ہے چمن زار تمنا ثمر کوئی نہیں سایہ بہت ہے خطا اس کی نہیں دل کو ہمیں نے تمناؤں میں الجھایا بہت ہے خدا محفوظ رکھے ...

مزید پڑھیے

ٹالنے سے وقت کیا ٹلتا رہا

ٹالنے سے وقت کیا ٹلتا رہا آستیں میں سانپ اک پلتا رہا موت بھی لیتی رہی اپنا خراج کاروبار زیست بھی چلتا رہا کوئی تو سانچہ کبھی آئے گا راس میں ہر اک سانچے میں یوں ڈھلتا رہا شہر کے سارے محل محفوظ تھے تیرا میرا آشیاں جلتا رہا زندگی میں اور سب کچھ تھا حسیں اپنا ہونا ہی مجھے کھلتا ...

مزید پڑھیے

رنج و آلام سے محبت ہے

رنج و آلام سے محبت ہے سعیٔ ناکام سے محبت ہے زندگی بھر نہ ہو سحر جس کی ہم کو اس شام سے محبت ہے کیا خطر گردش فلک سے ہمیں گردش جام سے محبت ہے بادہ صہبا شراب سے دارد ایسے ہر نام سے محبت ہے بادہ و جام سے محبت تھی بادہ و جام سے محبت ہے ہر گھڑی دل میں یاد ہے ان کی بس اسی نام سے محبت ...

مزید پڑھیے

غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں

غم دل رخ سے عیاں ہو یہ ضروری تو نہیں عشق رسوائے جہاں ہو یہ ضروری تو نہیں لب پہ ہر وقت فغاں ہو یہ ضروری تو نہیں ہم نوا دل کی زباں ہو یہ ضروری تو نہیں جان تنہا پہ گزر جائیں ہزاروں صدمے آنکھ سے اشک رواں ہو یہ ضروری تو نہیں مل ہی جائے گی کہیں ڈھونڈھنے والے کو بہار ہر گلستاں میں خزاں ...

مزید پڑھیے

یہ اخلاص گراں مایہ بہت ہے

یہ اخلاص گراں مایہ بہت ہے تم آئے دل کو چین آیا بہت ہے غم دل کو بہت راس آئے ہیں ہم غم دل ہم کو راس آیا بہت ہے فریب دشمناں ہم کھائیں گے کیا فریب دوستاں کھایا بہت ہے مبارک تم کو قصر و چتر شاہی ہمیں دیوار کا سایہ بہت ہے بہت ہم نے بھی سمجھایا ہے دل کو ہمیں بھی دل نے سمجھایا بہت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1054 سے 4657