تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے
تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے میں گھر کی انگنائی میں خوش ہوں میرے لیے انگنائی بہت ہے اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے غرق دریا ہونا یارو غالبؔ نے کیوں چاہا آخر ایسی مرگ لا وارث میں سوچو تو رسوائی بہت ...