شاعری

جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب

جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب مرا مشرب ہے رندی رند کو مذہب سے کیا مطلب کتاب درس مجنوں مصحف رخسار لیلیٰ ہے حریف نکتہ دان عشق کو مکتب سے کیا مطلب حسینان دو عالم میں ہے جلوہ حسن یکتا کا نظر میں حسن یکتا جب ہوا ان سب سے کیا مطلب ہمارا ہوش ہر دم آشنائے نحن اقرب ہے حضوری ...

مزید پڑھیے

ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک

ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک اس راز کے محرم ہیں مگر صاحب ادراک بو ذوق بصر لمس سمع خاصۂ عنصر عنصر خلی باد آتش و آب و کرۂ خاک ایزاد ہوئے چار طبق تب ہوئے چودہ صورتگری و حافظہ و دانش و ادراک کہتے ہیں جسے عرش وہ ہے جلوۂ پندار گردش میں ہیں جس سے طبقات ہمہ افلاک ہے پاس ادب ...

مزید پڑھیے

اس جسم کی ہے پانچ عناصر سے بناوٹ

اس جسم کی ہے پانچ عناصر سے بناوٹ عقل‌ و دل و پندار کی ساری ہے بناوٹ ہیں حافظہ ادراک تمیز اور تخیل افعالی و علمی خمسات اس کی سجاوٹ تعمیر جن اجزا سے ہوئی خانۂ تن کی ہے جان سے ان سب کی نمودار دکھاوٹ آتے ہوئے اس تن میں نہ جاتے ہوئے تن سے ہے جان مکیں کو نہ لگاوٹ نہ رکاوٹ انصاف کی ...

مزید پڑھیے

رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے

رسوائے عشق ہے ترا شیدا کہیں جسے عشاق میں مثال ہے رسوا کہیں جسے سینہ چمن ہے غنچۂ دل ہے شگفتہ دل تیری نگاہ ہے چمن آرا کہیں جسے غم پروریدہ ہے دل شوریدگان عشق فرقت کی ایک رات ہے دنیا کہیں جسے منسوب کفر دیر سے ایماں حرم سے ہے اک رہ گیا ہوں میں کہ تمہارا کہیں جسے ہم غیر معتبر سہی اور ...

مزید پڑھیے

دل کو یکسوئی نے دی ترک تعلق کی صلاح

دل کو یکسوئی نے دی ترک تعلق کی صلاح اے امید وصل جاناں کیا ہے اب تیری صلاح جب جفا جو نے تغافل سے بھی کی قطع نظر ہو رضائے یار پر شاکر یہ ہے دل کی صلاح ہوش میں جلوہ دکھانے سے اگر ہے اس کو عار ہے وداع ہوش کی ہر حال میں اپنی صلاح نقد جاں دل دار کرتا ہے طلب میں کیا کروں بندگی بے چارگی پر ...

مزید پڑھیے

مست نگاہ ناز کا ارماں نکالیے

مست نگاہ ناز کا ارماں نکالیے بے خود بنا کے بزم سے اے جاں نکالیے حسن نظارہ سوز کی ہیں لن ترانیاں ارمان دید موسی عمراں نکالیے پنہاں ہے کفر عشق میں ایمان عاشقاں ظلمت سے نور چشمۂ حیواں نکالیے دم بھر میں دھوئے جائیں گے سب داغ معصیت یک قطرہ اشک تجربہ ساماں نکالیے توحید میں ہے نقش ...

مزید پڑھیے

عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو

عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو جہان جاں ہوئے گل پیرہن جان جہاں بھی ہو مکیں کونین میں ہو فی الحقیقت لا مکاں بھی ہو ازل سے تا ابد قائم عیاں بھی ہو نہاں بھی ہو پر پرواز عنقا لائیں گے گر لا مکاں بھی ہو تمہیں ہم ڈھونڈ لائیں گے کہیں بھی ہو جہاں بھی ہو کہاں ہیں حضرت عیسیٰ ...

مزید پڑھیے

وجود اب مرا لا فنا ہو گیا

وجود اب مرا لا فنا ہو گیا فنا ہو کے جزو بقا ہو گیا مقدس ہے عالم میں ذوق فنا کہ عقدہ دو عالم کا وا ہو گیا ہوا آشکارا عدم سے وجود لکھا تھا جو تقدیر کا ہو گیا نہ ہم تھے نہ ہنگامۂ کائنات کھلی آنکھ اور خواب سا ہو گیا حقیقت ہوا رفتہ رفتہ مجاز رسا طالع نارسا ہو گیا ترا آستانہ حرم ہو ...

مزید پڑھیے

بت پرستی کے صنم خانے کا آثار نہ توڑ

بت پرستی کے صنم خانے کا آثار نہ توڑ کعبۂ دل مرا مست مئے پندار نہ توڑ عہد‌ میثاق کا لازم ہے ادب اے واعظ ہے یہ پیمان وفا رشتۂ زنار نہ توڑ محتسب سنگ پہ تو شیشۂ مے کو نہ پٹک دل رندان مے آشام کو زنہار نہ توڑ رحم کر رحم کہ یہ چشم چمن کا ہے چراغ جلوۂ گل سے ہے زینت اسے اے یار نہ توڑ توبہ ...

مزید پڑھیے

جلا ہے کس قدر دل ذوق کاوش ہائے مژگاں پر

جلا ہے کس قدر دل ذوق کاوش ہائے مژگاں پر کہ سو سو نشتروں کی نوک ہے اک اک رگ جاں پر پڑا ہوگا مگر عکس عذار لالہ گوں ورنہ یہ گستاخی ہمارا خون اور قاتل کے داماں پر طریق عشق میں ہے رنج پہلے اور خوشی پیچھے مدار صبح روز وصل ہے اک شام ہجراں پر مری دیوانگی روز قیامت میرے کام آئی قلم رحمت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1037 سے 4657