شاعری

دل ہے بحر بیکراں دل کی امنگ

دل ہے بحر بیکراں دل کی امنگ چار موج چار سو ہے چار رنگ موج اول ہے جز و کل میں محیط سر بسر کبر و منیٰ کا رنگ ڈھنگ ہے تصور دویمی موج خیال فرش سے تا عرش جس کی ہے ترنگ سویمی ہے عقل محدود و سلیم مانتے ہیں جس کا لوہا سب دبنگ دل کی ہے موج‌ چہارم واہمہ دم بہ دم جس کی انوکھی ہے امنگ چار ...

مزید پڑھیے

سر عرش بریں ہے زیر پائے‌ پیر میخانہ

سر عرش بریں ہے زیر پائے‌ پیر میخانہ کمال اوج پر ہے حسن عالمگیر مے خانہ فروغ بادہ سے روشن ہوئی تقدیر مے‌ خانہ کہ ہے ہر بادہ کش روشن چراغ پیر مے‌ خانہ میں دیوانہ ہوں اور دیر و حرم سے مجھ کو وحشت ہے پڑی رہنے دو میرے پاؤں میں زنجیر مے خانہ تصور دل میں رہتا ہے کسی کی چشم مے گوں ...

مزید پڑھیے

چشم مست ساقی سے دل ہوا خراب آباد

چشم مست ساقی سے دل ہوا خراب آباد مے کدہ ہے اور مستی اب تو ہرچہ بادا باد مل ملا کے دونوں نے دل کو کر دیا برباد حسن نے کیا بے خود عشق نے کیا آزاد میرا ٹوٹا پھوٹا دل بن گیا وطن اس کا بے وطن تھا آوارہ عشق خانما برباد مستیٔ انا لیلیٰ کار عشق مجنوں ہے کیف‌ وصل شیریں ہے نقش تیشۂ ...

مزید پڑھیے

کام اس دنیا میں آ کر ہم نے کیا اچھا کیا

کام اس دنیا میں آ کر ہم نے کیا اچھا کیا حسن کو بے پردہ نام عشق کو رسوا کیا حسن نے اور عشق نے ہنگامہ اک برپا کیا شمع کو روشن کیا پروانہ کو شیدا کیا بے تمنائی میں آسودہ تھا یا رب کیا کیا کس لئے میرے دل دیوانہ کو دانا کیا ایک جذبہ تھا ازل سے گوشۂ دل میں نہاں عشق کو اس حسن کے بازار نے ...

مزید پڑھیے

جسد نے جان سے پوچھا کہ قلب بے ریا کیا ہے

جسد نے جان سے پوچھا کہ قلب بے ریا کیا ہے خطاب آیا کہ آئینہ میں جوہر کے سوا کیا ہے عیاں آئینہ میں ہے صورت معنی صفا کیا ہے نہاں تسکین میں ہے اضطراب دل ریا کیا ہے مٹانا آپ کو نابود ہو جانا فنا کیا ہے سمانا آپ میں اور خود بہ خود ہونا بقا کیا ہے دو عالم جلوہ گاہ حسن میں عین بصیرت ...

مزید پڑھیے

دل کی تسکین کو کافی ہے پریشاں ہونا

دل کی تسکین کو کافی ہے پریشاں ہونا ہے توکل بخدا بے سر و ساماں ہونا یوں تو ہر دین میں ہے صاحب ایماں ہونا ہم کو اک بت نے سکھایا ہے مسلماں ہونا اے پری رو ترے دیوانے کا ایماں کیا ہے اک نگاہ غلط انداز پہ قرباں ہونا کور ہے چشم جسے دعویٔ بینائی ہے شرط اول ہے جہاں دیدۂ حیراں ہونا ہم سے ...

مزید پڑھیے

گویا زبان حال تھی ساحرؔ خموش تھا

گویا زبان حال تھی ساحرؔ خموش تھا یہ سعئ ضبط تھی وہ تقاضائے جوش جوش تھا پردے میں لن ترانی تھی رگ رگ میں جوش تھا چمکی جو برق حسن نہ میں تھا نہ ہوش تھا میخانۂ‌ خیال میں مستی کا جوش تھا گل تھا چراغ عقل میں گم کردہ ہوش تھا وصوت تھا میرا نظارہ و کلام راز و نیاز بے اثر چشم و گوش ...

مزید پڑھیے

تقوے کے لئے جنت‌ و کوثر ہوئے مخصوص

تقوے کے لئے جنت‌ و کوثر ہوئے مخصوص رندی کے لئے شیشہ و ساغر ہوئے مخصوص پابندئ احکام شریعت ہے وہاں فرض رندوں کو رخ ساقی و ساغر ہوئے مخصوص قائم ہے وہاں دین بھی دنیا بھی بہ امید ہم کو کرم رحمت‌ داور ہوئے مخصوص شیخی ہے وہاں جبہ و دستار پہ موقوف رندی کو یہاں ترک تن و سر ہوئے ...

مزید پڑھیے

چار عنصر سے بنا ہے جسم پاک

چار عنصر سے بنا ہے جسم پاک ہیں یہ چاروں باد و آتش آب و خاک از پے تکمیل تحقیقات علم ہو گیا لازم خلی کا اشتراک عقل و دل ایزاد ہو کر ہو گئے شش جہات و ہفت منزل تابناک جب ارادت سے ہوا اس کا ظہور آ گیا پندار کا گردش میں چاک روح اعظم سے ہویدا ہو گئی وہ ارادت جس نے دم کی روح پاک روح اعظم ...

مزید پڑھیے

فضائے عالم قدسی میں ہے نشو و نما میری

فضائے عالم قدسی میں ہے نشو و نما میری مکافات عمل سے دور ہے بیم و رجا میری شریعت ہے ازل سے مہر پیمان وفا میری طریقت خاتم احرام تسلیم و رضا میری حقیقت ہے سواد خاطر بے مدعا میری حریم معرفت دع ما کدر خود نا صفا میری تری ذات‌ مقدس ہے مبرا شرک غیری سے کہ نور ذات میں سایہ‌ صفت ہستی ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1036 سے 4657