شاعری

جو ترے پہلو میں گزری زندگی اچھی لگی

جو ترے پہلو میں گزری زندگی اچھی لگی غم ترا اچھا لگا تیری خوشی اچھی لگی یاس کے موسم میں اس کی دل لگی اچھی لگی آنکھ نم ہو کر بھی ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی دکھ بھی اس کی راہ میں ہیں سکھ بھی اس کی راہ میں موت سے ہر آدمی کو زندگی اچھی لگی حادثے پر حادثے ہی ہو رہے ہیں کیا خبر آسماں والے ...

مزید پڑھیے

آدمی کا ہے فسانہ خاک سے

آدمی کا ہے فسانہ خاک سے ہے ازل سے دوستانہ خاک سے آپ کے چہرے پہ رونق ہے بہت کیا کوئی نکلا خزانہ خاک سے میں کسی کا بھی رہوں محتاج کیوں پا رہا ہوں آب و دانہ خاک سے اک قدم بھی کیا اٹھے اس کے بغیر چل رہا ہے یہ زمانہ خاک سے زہر بھر دے جو تمہارے خون میں مت اگاؤ ایسا دانہ خاک سے جینا ...

مزید پڑھیے

وہ ابر سایہ فگن تھا جو رحمتوں کی طرح

وہ ابر سایہ فگن تھا جو رحمتوں کی طرح کسے خبر تھی نوازے گا بجلیوں کی طرح اس انقلاب کی دستک سنائی دیتی ہے جو بستیوں کو مٹا دے گا زلزلوں کی طرح ملا ہے وہ تو لگا ہے جنم جنم کا رفیق بچھڑ گیا تھا جو بچپن کے ساتھیوں کی طرح مری ہے پیاس جو صحرا بہ لب، شرر بہ زباں تمہاری آنکھ ہے گہرے ...

مزید پڑھیے

یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میں

یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میں میں اکیلی تھی سر راہ گزر بارش میں وہ عجب شخص تھا ہر حال میں خوش رہتا تھا اس نے تا عمر کیا ہنس کے سفر بارش میں تم نے پوچھا بھی تو کس موڑ پہ آ کر پوچھا کیسے اجڑا تھا چہکتا ہوا گھر بارش میں اک دیا جلتا ہے کتنی بھی چلے تیز ہوا ٹوٹ جاتے ہیں کئی ایک ...

مزید پڑھیے

فصل ایسی ہے الفت کے دامن تلے

فصل ایسی ہے الفت کے دامن تلے ہم جلیں تم جلو ساری دنیا جلے تپ کے کندن کی مانند نکھرا جنوں جس قدر غم بڑھا بڑھ گئے حوصلے دل میں پھیلی ہے یوں روشنی یاد کی جیسے ویران مندر میں دیپک جلے جشن سے میری بربادیوں کا چلو دوستو آؤ شیشے میں شعلہ ڈھلے ہر نفس جیسے جینے کی تعزیر ہے کتنے دشوار ...

مزید پڑھیے

میری منزل بھی آسمان میں ہے

میری منزل بھی آسمان میں ہے اور دم بھی مری اڑان میں ہے کوئی لیتا نہیں کرائے پر جیسے آسیب اس مکان میں ہے کوئی جلتا نہیں چراغ وہاں روشنی پھر بھی اس مکان میں ہے آگ دنیا کو یہ لگا دے گا جو تعصب ترے بیان میں ہے کر لیا رام سب کو اک پل میں سحر ساحرؔ تری زبان میں ہے

مزید پڑھیے

دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف

دیر و حرم ہیں منظر آئین‌ اختلاف حق پر سدا نظر ہے مری حین‌ اختلاف بیرون در ہیں صورت‌ و معنی کے پردہ دار ہیں پردۂ خفا میں قوانین اختلاف ہے برقرار گردش دوران روزگار نیرنگئ خیال ہے آئین‌ اختلاف ممنون راستی ہے ہر اک نقطۂ نظر مد نظر جہاں میں ہے تمکین اختلاف کیا پارہ ہائے پیرہن ...

مزید پڑھیے

نور ایماں سرمۂ چشم دل و جاں کیجئے

نور ایماں سرمۂ چشم دل و جاں کیجئے پردہ‌ دار حسن یکتا چشم حیراں کیجئے مشکلات راہ کو ہمت سے آساں کیجئے طے فنا کی منزلیں افتان‌‌ و خیزاں کیجئے بے حجابانہ خود آرائی کے ساماں کیجئے مظہر شان تجلی بزم امکاں کیجئے ہیں من و تو جلوہ ہائے حسن وحدت کا حجاب شمع بزم خود شناسی نور عرفاں ...

مزید پڑھیے

ترے سوا مری ہستی کوئی جہاں میں نہیں

ترے سوا مری ہستی کوئی جہاں میں نہیں یہ راز فاش ہے ہاں سے نہیں میں ہاں میں نہیں جو لا مکاں ہے مقید کسی مکاں میں نہیں تعینات نشاں میں ہیں بے نشاں میں نہیں صفات جلوہ گہ ذات ہے تجلی حسن یہ جسم جلوہ گہ جاں ہے نور جاں میں نہیں زبان حال سے ہے کیف بے خودی گویا یہ وہ زمیں ہے کہ جس کا نشاں ...

مزید پڑھیے

درمیان جسم و جاں ہے اک عجب صورت کی آڑ

درمیان جسم و جاں ہے اک عجب صورت کی آڑ مجھ کو دل کی دل کو ہے میری انانیت کی آڑ آ گیا ترک خودی کا گر کبھی بھولے سے دھیان دل نے پیدا کی ہر ایک جانب سے ہر صورت کی آڑ دیتے ہیں دل کے عوض وہ درد بہر امتحاں لیتے ہیں نام خدا اپنی طمانیت کی آڑ نفس پرور کرتے ہیں بدنام نام مے کشی پردۂ پندار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1035 سے 4657