شاعری

مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے

مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے لوٹ لے جان مری مجھ کو ستانے والے ساری آبادی کو یہ آگ جلا ڈالے گی اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے آ کبھی دیکھ تو اس گھر میں اکیلے رہ کر میری ہر بات کو باتوں میں اڑانے والے میری آنکھوں نے ہمیشہ تجھے راحت دی ہے انہی آنکھوں کو ہر اک لمحہ رلانے ...

مزید پڑھیے

خالی ہاتھوں میں محبت بانٹتی رہ جاؤں گی

خالی ہاتھوں میں محبت بانٹتی رہ جاؤں گی اپنے خالی ہاتھ آخر دیکھتی رہ جاؤں گی کوچ کر جائیں گے سب دشت وفا سے قافلے خواب آنکھوں میں لئے میں سوئی ہی رہ جاؤں گی بھول جائے گا کوئی مجھ کو بجھانے کا ہنر صبح بھی آئی تو شب بھر سے جلی رہ جاؤں گی پاؤں گی جرم محبت کی انوکھی سی سزا وقت کے ...

مزید پڑھیے

اسے یقیں مری باتوں پہ اب نہ آئے گا

اسے یقیں مری باتوں پہ اب نہ آئے گا مرا لہو ہی میرے بعد حق جتائے گا وہ بات کرنے سے پہلے ہی زخم دیتا ہے ہر ایک زخم اسے آئنہ دکھائے گا یہ کیسی رسم جسے چاہ کے نبھا نہ سکے زمانہ ہے یہ کسی دن بدل ہی جائے گا وہ جانتا ہی کہاں ہے میرے قبیلے کو میری جڑوں کو کریدے گا جان جائے گا پل صراط سے ...

مزید پڑھیے

بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں

بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں تپتی گرمی میں بھی وادی کے نظارے دیکھوں اوس سے بھیگی ہوئی صبح کو چھو لوں جب میں اپنی پلکوں پہ میں اشکوں کے ستارے دیکھوں اب تو ہر گام پہ صحرا و بیاباں میں بھی اپنی وادی کے ہی صدقے میں نظارے دیکھوں میں کہیں بھی رہوں جنت تو مری وادی ہے چاند ...

مزید پڑھیے

ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے

ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے یہ دیکھنا ہے کہ اب وار کس پہ کرتا ہے خبر یہ عام ہے پھر بھی یہ کیسا پردہ ہے کہ ٹوٹا آئنہ اس نے سنبھال رکھا ہے زباں بھی چپ ہے فضا پر ہے خامشی طاری ہے کس کا خوف تجھے کیوں کسی سے ڈرتا ہے تمہارے پاؤں کے نیچے کہیں زمیں ہی نہیں سفر کا کر کے تو کیسے ...

مزید پڑھیے

پہلے ہوتا تھا بہت اب کبھی ہوتا ہی نہیں

پہلے ہوتا تھا بہت اب کبھی ہوتا ہی نہیں دل مرا کانچ تھا ٹوٹا تو یہ روتا ہی نہیں وہ جو ہنستے تھے مرے ساتھ انہیں ڈھونڈوں کہاں کیسی دنیا ہے جہاں کا کوئی رستہ ہی نہیں ایک مدت سے میں بیٹھی ہوں یہی آس لیے چاند آنگن میں مرے کس لیے اترا ہی نہیں مجھ کو معلوم نہیں رونق محفل کیا ہے دشت ...

مزید پڑھیے

اب کے بارش کو بھی تو آنے دے

اب کے بارش کو بھی تو آنے دے کچھ ستم موسموں کو ڈھانے دے میرے گزرے ہوئے زمانے دے پھر مجھے زخم کچھ پرانے دے ہر کوئی مجھ کو آزماتا ہے اب مجھے اس کو آزمانے دے رات تو گہری نیند سوتی ہے ساز غم صبح کو سنانے دے دل کو اس سے سکون ملتا ہے درد کی محفلیں سجانے دے

مزید پڑھیے

چھوڑ کر کاشانوں کو طائر گئے

چھوڑ کر کاشانوں کو طائر گئے روکنا چاہا تھا پر کیوں کر گئے پتہ پتہ بھی اڑا کر لے گئی آندھی کے ہم رہ سبھی منظر گئے ہاں وہی موسم تھا اور ہم بھی وہی راہ تکتے تھے جو وہ بے گھر گئے برف تھی کہرا بھی تھا اور خامشی دیکھ کر وہ حادثہ ہم ڈر گئے روشنی کا ایک ہیولیٰ ساتھ تھا جو ہوا کے ساتھ ...

مزید پڑھیے

فکر زر میں بلکتا ہوا آدمی

فکر زر میں بلکتا ہوا آدمی اب کہاں رہ گیا کام کا آدمی زندگی بھی حقیقت میں اک جرم ہے عمر بھر کاٹتا ہے سزا آدمی کون اپنائے ماضی کی پرچھائیاں کون پیدا کرے اب نیا آدمی خوبصورت سی اس پر کہانی لکھو گاؤں کی گوریاں شہر کا آدمی تھے بہت لوگ محفل میں بیٹھے ہوئے ان میں مشکل سے اک مل گیا ...

مزید پڑھیے

غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ

غم حیات کی پہنائیوں سے خوف زدہ میں عمر بھر رہا ناکامیوں سے خوف زدہ جہاں بھی دیکھو تعصب کی چل رہی ہے ہوا ہمارا شہر ہے بلوائیوں سے خوف زدہ کبھی کسی کا برا ہی نہیں کیا پھر بھی زمانہ ہے مری خوش حالیوں سے خوف زدہ کرم تمہارا کوئی بے غرض نہیں ہوتا ہے دل تمہاری مہربانیوں سے خوف ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1034 سے 4657