شاعری

بھڑکا رہے ہیں آگ لب نغمہ گر سے ہم

بھڑکا رہے ہیں آگ لب نغمہ گر سے ہم خاموش کیا رہیں گے زمانے کے ڈر سے ہم کچھ اور بڑھ گئے جو اندھیرے تو کیا ہوا مایوس تو نہیں ہیں طلوع سحر سے ہم لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ...

مزید پڑھیے

پونچھ کر اشک اپنی آنکھوں سے مسکراؤ تو کوئی بات بنے

پونچھ کر اشک اپنی آنکھوں سے مسکراؤ تو کوئی بات بنے سر جھکانے سے کچھ نہیں ہوتا سر اٹھاؤ تو کوئی بات بنے زندگی بھیک میں نہیں ملتی زندگی بڑھ کے چھینی جاتی ہے اپنا حق سنگ دل زمانے سے چھین پاؤ تو کوئی بات بنے رنگ اور نسل ذات اور مذہب جو بھی ہے آدمی سے کمتر ہے اس حقیقت کو تم بھی میری ...

مزید پڑھیے

بھولے سے محبت کر بیٹھا، ناداں تھا بچارا، دل ہی تو ہے

بھولے سے محبت کر بیٹھا، ناداں تھا بچارا، دل ہی تو ہے ہر دل سے خطا ہو جاتی ہے، بگڑو نہ خدارا، دل ہی تو ہے اس طرح نگاہیں مت پھیرو، ایسا نہ ہو دھڑکن رک جائے سینے میں کوئی پتھر تو نہیں احساس کا مارا، دل ہی تو ہے جذبات بھی ہندو ہوتے ہیں چاہت بھی مسلماں ہوتی ہے دنیا کا اشارہ تھا لیکن ...

مزید پڑھیے

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

مزید پڑھیے

صدیوں سے انسان یہ سنتا آیا ہے

صدیوں سے انسان یہ سنتا آیا ہے دکھ کی دھوپ کے آگے سکھ کا سایا ہے ہم کو ان سستی خوشیوں کا لوبھ نہ دو ہم نے سوچ سمجھ کر غم اپنایا ہے جھوٹ تو قاتل ٹھہرا اس کا کیا رونا سچ نے بھی انساں کا خوں بہایا ہے پیدائش کے دن سے موت کی زد میں ہیں اس مقتل میں کون ہمیں لے آیا ہے اول اول جس دل نے ...

مزید پڑھیے

یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا

یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا اس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے باقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا دنیا کی نگاہوں میں بھلا کیا ہے برا کیا یہ بوجھ اگر دل سے اتر جائے تو اچھا ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے الزام کسی اور کے سر جائے تو ...

مزید پڑھیے

لب پہ پابندی تو ہے احساس پر پہرا تو ہے

لب پہ پابندی تو ہے احساس پر پہرا تو ہے پھر بھی اہل دل کو احوال بشر کہنا تو ہے خون اعدا سے نہ ہو خون شہیداں ہی سے ہو کچھ نہ کچھ اس دور میں رنگ چمن نکھرا تو ہے اپنی غیرت بیچ ڈالیں اپنا مسلک چھوڑ دیں رہنماؤں میں بھی کچھ لوگوں کا یہ منشا تو ہے ہے جنہیں سب سے زیادہ دعویٔ حب الوطن آج ان ...

مزید پڑھیے

سنسار سے بھاگے پھرتے ہو بھگوان کو تم کیا پاؤ گے

سنسار سے بھاگے پھرتے ہو بھگوان کو تم کیا پاؤ گے اس لوک کو بھی اپنا نہ سکے اس لوک میں بھی پچھتاؤ گے یہ پاپ ہے کیا یہ پن ہے کیا ریتوں پر دھرم کی مہریں ہیں ہر یگ میں بدلتے دھرموں کو کیسے آدرش بناؤ گے یہ بھوگ بھی ایک تپسیا ہے تم تیاگ کے مارے کیا جانو اپمان رچیتا کا ہوگا رچنا کو اگر ...

مزید پڑھیے

اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے

اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے آج تک سلگتے ہیں زخم رہ گزاروں کے خلوتوں کے شیدائی خلوتوں میں کھلتے ہیں ہم سے پوچھ کر دیکھو راز پردہ داروں کے گیسوؤں کی چھاؤں میں دل نواز چہرے ہیں یا حسیں دھندلکوں میں پھول ہیں بہاروں کے پہلے ہنس کے ملتے ہیں پھر نظر چراتے ہیں آشنا صفت ہیں لوگ ...

مزید پڑھیے

سزا کا حال سنائیں جزا کی بات کریں

سزا کا حال سنائیں جزا کی بات کریں خدا ملا ہو جنہیں وہ خدا کی بات کریں انہیں پتہ بھی چلے اور وہ خفا بھی نہ ہوں اس احتیاط سے کیا مدعا کی بات کریں ہمارے عہد کی تہذیب میں قبا ہی نہیں اگر قبا ہو تو بند قبا کی بات کریں ہر ایک دور کا مذہب نیا خدا لایا کریں تو ہم بھی مگر کس خدا کی بات ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1030 سے 4657