ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا
ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا حد نگاہ سے باہر ہے آستاں ان کا نگاہ ملتے ہی ہم دل پکڑ کے بیٹھ گئے لگا جو تیر نظر آ کے ناگہاں ان کا کئے ہیں راہ وفا میں وہیں وہیں سجدے ملا ہے نقش کف پا جہاں جہاں ان کا ہٹے نہ راہ وفا سے وفا کے دیوانے ہزار بار لیا تم نے امتحاں ان کا بسے ہوئے ہیں ...