شاعری

جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں

جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں کیسے نادان ہیں شعلوں کو ہوا دیتے ہیں ہم سے دیوانے کہیں ترک وفا کرتے ہیں جان جائے کہ رہے بات نبھا دیتے ہیں آپ دولت کے ترازو میں دلوں کو تولیں ہم محبت سے محبت کا صلہ دیتے ہیں تخت کیا چیز ہے اور لعل و جواہر کیا ہیں عشق والے تو خدائی بھی لٹا دیتے ...

مزید پڑھیے

عقائد وہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی

عقائد وہم ہیں مذہب خیال خام ہے ساقی ازل سے ذہن انساں بستۂ اوہام ہے ساقی حقیقت آشنائی اصل میں گم کردہ راہی ہے عروس آگہی پروردۂ ابہام ہے ساقی مبارک ہو ضعیفی کو خرد کی فلسفہ رانی جوانی بے نیاز عبرت انجام ہے ساقی ہوس ہوگی اسیر حلقۂ نیک و بد عالم محبت ماورائے فکر ننگ و نام ہے ...

مزید پڑھیے

کیا جانیں تری امت کس حال کو پہنچے گی

کیا جانیں تری امت کس حال کو پہنچے گی بڑھتی چلی جاتی ہے تعداد اماموں کی ہر گوشۂ مغرب میں ہر خطۂ مشرق میں تشریح دگرگوں ہے اب تیرے پیاموں کی وہ لوگ جنہیں کل تک دعویٰ تھا رفاقت کا تذلیل پہ اترے ہیں اپنوں ہی کے ناموں کی بگڑے ہوئے تیور ہیں نو عمر سیاست کے بپھری ہوئی سانسیں ہیں نو مشق ...

مزید پڑھیے

اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں

اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں جاگے ہیں کچھ عجیب سے جذبات کیا کریں پیڑوں کے بازوؤں میں مہکتی ہے چاندنی بے چین ہو رہے ہیں خیالات کیا کریں سانسوں میں گھل رہی ہے کسی سانس کی مہک دامن کو چھو رہا ہے کوئی ہات کیا کریں شاید تمہارے آنے سے یہ بھید کھل سکے حیران ہیں کہ آج نئی بات کیا ...

مزید پڑھیے

نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے

نہ تو زمیں کے لئے ہے نہ آسماں کے لیے ترا وجود ہے اب صرف داستاں کے لیے پلٹ کے سوئے چمن دیکھنے سے کیا ہوگا وہ شاخ ہی نہ رہی جو تھی آشیاں کے لیے غرض پرست جہاں میں وفا تلاش نہ کر یہ شے بنی تھی کسی دوسرے جہاں کے لیے

مزید پڑھیے

میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجیے

میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجیے مرے قاتلوں کو خبر کیجیے زمیں سخت ہے آسماں دور ہے بسر ہو سکے تو بسر کیجیے ستم کے بہت سے ہیں رد عمل ضروری نہیں چشم تر کیجیے وہی ظلم بار دگر ہے تو پھر وہی جرم بار دگر کیجیے قفس توڑنا بعد کی بات ہے ابھی خواہش بال و پر کیجیے

مزید پڑھیے

شرما کے یوں نہ دیکھ ادا کے مقام سے

شرما کے یوں نہ دیکھ ادا کے مقام سے اب بات بڑھ چکی ہے حیا کے مقام سے تصویر کھینچ لی ہے ترے شوخ حسن کی میری نظر نے آج خطا کے مقام سے دنیا کو بھول کر مری بانہوں میں جھول جا آواز دے رہا ہوں وفا کے مقام سے دل کے معاملے میں نتیجے کی فکر کیا آگے ہے عشق جرم و سزا کے مقام سے

مزید پڑھیے

طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری

طرب زاروں پہ کیا بیتی صنم خانوں پہ کیا گزری دل زندہ ترے مرحوم ارمانوں پہ کیا گزری زمیں نے خون اگلا آسماں نے آگ برسائی جب انسانوں کے دل بدلے تو انسانوں پہ کیا گزری ہمیں یہ فکر ان کی انجمن کس حال میں ہوگی انہیں یہ غم کہ ان سے چھٹ کے دیوانوں پہ کیا گزری مرا الحاد تو خیر ایک لعنت ...

مزید پڑھیے

خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے ہو کر خراب مے ترے غم تو بھلا دیے لیکن غم حیات کا درماں نہ کر سکے ٹوٹا طلسم عہد محبت کچھ اس طرح پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے ہر شے قریب آ کے کشش اپنی کھو گئی وہ بھی علاج شوق گریزاں نہ کر سکے کس درجہ دل شکن ...

مزید پڑھیے

برباد محبت کی دعا ساتھ لیے جا

برباد محبت کی دعا ساتھ لیے جا ٹوٹا ہوا اقرار وفا ساتھ لیے جا اک دل تھا جو پہلے ہی تجھے سونپ دیا تھا یہ جان بھی اے جان ادا ساتھ لیے جا تپتی ہوئی راہوں سے تجھے آنچ نہ پہنچے دیوانوں کے اشکوں کی گھٹا ساتھ لیے جا شامل ہے مرا خون جگر تیری حنا میں یہ کم ہو تو اب خون وفا ساتھ لیے جا ہم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1028 سے 4657