پچھلے پہر کی رات
پچھلے پہر کی رات عجب حادثہ ہوا
سونے سے پہلے چاند ہی
بانہوں کو کھول کر
جھک کر زمیں پہ آ گیا
قدموں کو چھو لیا
انگلی پکڑ کے ساتھ میں اپنے وہ لے گیا
پہلے تو دیر تک مجھے وہ دیکھتا رہا
پہلو میں رکھ کے سر مرے
پھر سسکیاں بھریں
پھر یوں ہوا کہ
ٹوٹ کے رونے لگا تھا وہ
شاید کسی کے ہجر کا مارا ہوا تھا وہ
جیسے وہ میری نیند کے دامن کا ایک پل
وہ پل وہیں پہ ساکت و جامد ٹھہر گیا