فزکس کے 10 عظیم سائنس دان؛جنھوں نے سائنس میں انقلاب برپا کردیا

طبیعات (فزکس) جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے بنیاد فراہم کی اور جدید دنیا کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اسی طرح جدید ٹیکنالوجی کے انفراسٹرکچر میں بھی فزکس کا اہم شراکت ہے۔آج ہم فزکس کے ان دس عظیم سائنس دانوں کا تذکرہ کرنے جارہے ہیں جنھوں نے سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا۔یہ تحریر سائنس کے اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے لیے بھی دل چسپی سے خالی نہیں ہے۔

ذیل میں جن عظیم سائنسدانوں کے کارنامے پیش کئے جا رہے ہیں، وہ سب ہماری طرح عام انسان تھے لیکن انھوں نے اپنی محنت اور جستجو سے وہ کارنامے سرنجام دئیے کہ جنھیں دیکھ کر دنیا دنگ رہ گئی۔ ان عظیم لوگوں کی بدولت ہی آج انسان ترقی کی نئی منزلیں طے کر رہا ہے۔ محدود وسائل کے باوجود، ان سائنسدانوں کی انتھک محنت اور تحقیق کا جذبہ ہمارے لیے ایک مثال ہے۔

1۔        ارشمیدس (212 تا 287 قبل مسیح)

            یونانی ریاضی دان اور موجد ارشمیدس کو تاریخ انسانی کا پہلا تجربی (Experimental) سائنسدان تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ اُس دور میں یونانی حکماء اور فلسفی حضرات صرف استخراجی منطق(deductive reasoning)کے تحت  اپنے نظریات وضع کرتے تھے جس میں تجربات کی بجائے صرف ذہنی تخیل اور منطق کو ہی اہمیت دی جاتی تھی۔

            ارشمیدس کی اصل وجہ شہرت اچھال کے اصول کی دریافت ہے۔ یہ اصول اس نے اس وقت دریافت کیا جب وہ باتھ ٹب میں بیٹھا ہوا تھا۔ نہاتے دوران اس نے مشاہدہ کیا کہ ٹب میں جب اس کا جسم پانی کو ہٹا رہا ہوتا ہے تو اس وقت اسے اپنا جسم قدرے ہلکا محسوس ہوتا ہے۔ اس نے غور کیا کہ جسم کے وزن اور ہٹائے گئے پانی کے وزن میں ایک خاص نسبت ہے۔ اس طرح اس نے اچھال کا اصول دریافت کیا۔ اسی اصول کے تحت اس نے بادشاہ کے تاج میں کھوٹ کا پتا چلایا۔ لیور اور پلی کے میکنزم کی دریافت بھی ارشمیدس کے اہم ترین کارنامے شمار کئے جاتے ہیں۔ انھی کی مدد سے اس نے جنگ کے دوران فوج کے لیے کافی فاصلے تک آگ کے گولے پھینکنے والی مشینیں بھی تیار کیں۔ مزید براں اس نے کسی کرہ کا حجم معلوم کرنے کے لیے  فارمولے بھی دریافت کیے۔

2۔        نکولس کوپر نیکس (1473 تا 1543)

            نکولس کوپر نیکس پولینڈ میں پیدا ہوا۔ پادری کا بیٹا ہونے کے باوجود اس نے  ریاضی اور بصریات کی تعلیم حاصل کی۔ کوپر نیکس نے تیس سال تک تحقیق کرنے کے بعد ایک نظریہ پیش کیا جس میں اس نے بتایا کہ زمین روزانہ اپنے محور کے گرد گھومتی ہے اور وہ سورج کے گرد بھی گھومتی ہے۔ نیز یہ کہ زمین اور دوسرے سیاروں کا سورج سے فاصلہ تبدیل ہوتا رہاتا ہے۔  کوپر نیکس نے اس نظرئیے کے ذریعے قدیم فلاسفہ کے اس یقین کو چیلنج کیا تھا جس میں زمین کو کائنات کا مرکز قرار دیا گیا تھا۔ کوپر نیکس نے اپنے پیش کردہ اس اختلافی نظرئیے کو شائع کرنے سے گریز کیا کیونکہ وہ چرچ کی مخالفت سے ڈرتا تھا۔ تاہم اس کی وفات کے بعد، جوہانس کیپلر، گلیلیو اور نیوٹن جیسے بڑے ماہرین فلکیات نے کوپر نیکس کے نظرئیے کو بہتر بنا کر عوام میں پیش کیا۔

3۔        آئزک نیوٹن (1642 تا 1727)

            برطانوی ریاضی دان اور طبیعیات دان آئزک نیوٹن کو کشش ثقل سے متعلق تحقیق پر خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔اس نے سیاروی اجسام کے درمیان کشش کے اصول دریافت کر کے ان کی حرکت کی وضاحت پیش کی۔   تاہم اس کی سب سے اہم وجہ شہرت اس کے بنائے ہوئے حرکت  کے تین قوانین ہیں جن پر ہماری پوری میکانیات (Mechanics)کی بنیاد رکھی گئی ہے۔علاوہ ازیں اس نے پہلی بار یہ بھی دریافت کیا کہ سفید روشنی ساتھ رنگوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ 1868 میں آئزک نیوٹن نے پہلی انعکاسی دوربین تیار کی ۔ ریاضی کی ایک اہم شاخ علم الاحصاء (calculus) کی دریافت کا سہرہ بھی نیوٹن کے سر ہے ۔

4۔        بنجمن فرینکلن (1706 تا 1790)

            بنجمن فرینکلن میسا چیوسٹس (امریکہ) میں پیدا ہوا۔ سائنسدان ہونے کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں میں نئی اصلاحات متعارف کرانے کا سہرہ بھی اس کے سر ہے۔  اس نے بازاروں میں روشنی کی تنصیب کا تصور پیش کیا اور امریکی ڈاک کے نظام کو نئے سرے سے ترتیب دیا۔ اس کی دیگر ایجادات میں ایندھن کی بچت کرنے والا فرینکلن اسٹوو( چولہا)،  روشنی دینے والی چھڑی، عینک کے لیے بنائے گئے بائیو فوکل عدسے، دنیا کی پہلی کاپینگ مشین اور ہارمونیکا شامل ہیں۔ تاہم فرینکلن کا سب سے مشہور سائنسی کارنامہ بجلی پر کئے گئے تجربات ہیں۔ اس نے بتایا کہ بجلی ایک سیال چیز ہے۔ اپنے مشہور پتنگ اور چابی والے تجربے کے ذریعے فرینکلن نے ثابت کیا کہ آسمانی بجلی کوئی الگ چیز نہیں  بلکہ دراصل بجلی کی ہی ایک شکل ہے۔

5۔        جان ڈالٹن (1766 تا 1844)

            برطانوی سائنسدان ضان ڈالٹن نے اپنے سائنسی کام کی ابتدا موسمیات کے میدان سے کی۔ بعدازاں اس نے 1803 میں ایٹم کے نظرئیے کو آگے بڑھایا۔ اس نظرئیے کے مطابق تمام مادہ چھوٹے چھوٹے ذرات سے مل کر بنا ہے جنھیں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ اس نے ان ذرات کو ایٹم کا نام دیا۔ 1808 میں اس نے "کلر بلائنڈنس" کی بیماری پر تحقیق کی اور اس موضوع پر پہلا تحقیقی پرچہ شائع کیا۔ وہ خود بھی اس بیماری کا شکار تھا۔ علاوہ ازیں اس نے بھاپ کی قوت پر بھی تحقیق کی۔

6۔        مائیکل فیراڈے (1791 تا 1867)

            اس برطانوی طبیعیات دان نے 1825 میں بینزین دریافت کی۔ مائیکل فیراڈے کو برقی کیمیا کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ اس نے برقی مقناطیسی آلہ یعنی الیکٹرو میگنیٹک انڈکشن دریافت دریافت کیا جو ڈائمو اور برقی موٹر کو چلاتا ہے۔اس طرح اس نے دنیا کی پہلی سادہ موٹر تیار کی۔ علاوہ ازیں فیراڈے وہ پہلا شخص تھا جس نے دبائو کے استعمال سے گیس کو مائع میں تبدیل کیا۔

7۔        جیمز کلارک میکسول (1831 تا 1879)

            اس برطانوی طبیعیات دان نے پہلی بار مقناطیسیت اور بجلی کے قوانین کو حسابی صورت میں پیش کیا۔ نیز اس نے یہ بھی بتایا کہ روشنی بھی دراصل ایک برقی مقناطیسی موج ہی ہے۔ یہ میکسویل ہی تھا جس نے تجربات کے ذریعے بتایا کہ برقی اور مقناطیسی توانائی ، فضا میں سے روشنی کی رفتار سے گزرتی ہے۔ میکسویل کی ایک اور دریافت گیسوں کی حرکت کا پتا چلانا بھی تھا۔ اس نے بتایا کہ گیسوں میں موجود مالیکیو ل کی رفتار کا انحصار ان کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

   8۔     میری کیوری ( 1867 تا 1934)

            پولینڈ میں پیدا ہونے والی میری کیوری اپنے شوہر پیری کیوری کے ساتھ پیرس میں کام کرتی تھی۔ 1903 میں ان دونوں کو ہنری بیکرل کے ہمراہ تابکاری دریافت کرنے پر نوبل انعام دیا گیا۔ 1906 میں مری کیوری نے پیرس میں ہی کام کرتے ہوئے پلونیم اور ریڈیم جیسے عناصر الگ کرنے کے ساتھ ساتھ پلوٹونیم بھی دریافت کی۔ 1911 میں میری کیوری کو کیمیا میں نوبل انعام دیا گیا۔ میری کیوری کا انتقال تابکاری سے پیدا ہونے والی ایک بیماری کی وجہ سے ہوا۔

9۔        ارنسٹ ردر فورڈ (1871 تا 1937)

 

            نیوزیل لینڈ میں پیدا ہوانے والا یہ ماہر طبیعیات کیمبرج میں جے جے تھامسن کے ساتھ کام کرتا تھا ( جس نے الیکٹران دریافت کیا تھا)۔ ردر فورڈ کی اہم دریافت ایٹم کے مرکزے (نیوکلئس) کی موجودگی کو ثابت کرنا ہے۔ بعد ازاں ردر فورڈ نے فریڈرک سوزی  کے ہمراہ یہ نظریہ بھی پیش کیا کہ تابکاری  دراصل ایٹم کے ٹوٹنے کی وجہ سے وجود میں آتی ہے۔ وہ پہلا شخص تھا جس نے ایٹم کو توڑنے میں کامیابی حاصل کی۔ 1908 میں ردر فورڈ کو تابکاری کی مختلف اقسام پر تحقیق کرنے پر نوبل انعام دیا گیا۔

10۔      البرٹ آئن سٹائن (1879 تا 1955)

            البرٹ آئن سٹائن جرمنی میں پیدا ہوئے۔ 1905 میں وہ اپنے پیش کردہ  خصوصی نظریہ اضافیت کی وجہ سے خاصے مقبول ہوئے۔ ان کا یہ نظریہ توانائی اور مادے کے باہمی تعلق کو ظاہر کرتا ہے اور اسے E=mc2 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اسی کلیے سے بعد ازاں ایٹمی توانائی (یعنی ایٹم بم) کی تیاری  پر کام شروع ہوا۔علاوہ ازیں ان کے 1915 میں پیش کئے گئے عمومی نظریہ اضافیت نے کائنات کا مطالعہ کرنے والے سائنسدانوں (کوسمولوجسٹس) کے تحقیق کی نئی راہیں ہموار کیں۔ آئن سٹائن کے دیگر کارناموں میں ایک ضیاء برقی اثر (فوٹو الیکٹر افیکٹ) کا نظریہ بھی ہے جس پر انھیں 1921 میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔  مائع میں ذرات کی حرکت (برائونین موشن) کی وضاحت کا سہرہ بھی آئن سٹائن کے سر ہے۔

متعلقہ عنوانات