پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا کیوں ضروری ہے؟

گزشتہ دنوں میڈیا پر بحث تھی کہ پاکستان کی جان ایف اے ٹی ایف (FATF)  کی گرے لسٹ سے چھوٹے گی یا نہیں۔ چودہ سے سترہ جون ایف اے ٹی ایف کا پلینتری سیشن ہوا۔ اختتام پر الامیہ جاری ہوا تو پاکستان کے لیے خبر آئی کہ اس نے ایف اے ٹی ایف کے فراہم کردہ دونوں ایکشن پلان پورے کر لیے ہیں۔ ۔اکتوبر سے قبل فاٹف کی ایک مانیٹرنگ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی اور دونوں ایکشن پلان کے مشترکہ چونتیس اہداف کا  جائزہ  لے گی۔ ۔پھر فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو کلین چٹ  دینی ہے یا نہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان  کو 2018 میں ستائیس اہداف پر مبنی ایکشن پلان تھمایا گیا تھا اور دھمکی دی گئی تھی کہ اگر یہ معینہ مدت تک پورے نہ ہوئے تو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔ پاکستان نے 2021 میں ان میں سے چھبیس مکمل کر لیے تو اسے سات مزید تھما دیے گئے۔ اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جھنجھلا کر سوال اٹھانے پر مجبور ہوئے تھے کہ آیا ایف اے ٹی ایف سیاسی  فورم ہے یا تکنیکی؟ اگر یہ تکنیکی فورم ہے اور اس کے سیاسی مقاصد نہیں تو پاکستان اس کے فراہم کردہ اہداف تو حاصل کر چکا ہے، پھر اسے گرے لسٹ میں رکھنے کا کیا جواز۔
آپس کی بات ہے قریشی صاحب کا سوال  نظرانداز کرنے والا  نہیں، لیکن لیکن خیر ہم آج کی تحریر میں ہم اسی فورم کے قیام، مقاصد، مینڈیٹ اور پاکستان  کی معیشت کا اس تعلق پر بات کریں گے۔ فاٹف کی گرے لسٹ سے کیا مراد ہے اور پاکستان کا اس لسٹ سے خارج ہونا کیوں ضروری ہے؟ آئیے ان سوالات کی کھوج لگاتے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایکٹاسک فورس  ہے جو کہ ممالک کے مابین پیسے کی غیر قانونی ترسیل یعنی منی لانڈرنگ پر نظر رکھتی ہے اور اس بات کی روک تھام کی کوشش کرتی ہے کہ آیا یہ پیسہ دہشت گردی اور مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں استعمال  ہورہا ہے کہ نہیں۔ ایف اے ٹی ایف کا قیام 1989 میں سات بڑی معیشتوں یعنی جی 7 کے اجلاس میں عمل میں آیا۔ اس وقت ایف اے ٹی ایف کا صدر دفتر پیرس فرانس میں ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے ارکان ممالک:
اس وقت ایف اے ٹی ایف کے 37 ممالک باقاعدہ رکن ہیں۔ان میں امریکہ، برطانیہ،چین، بھارت، سعودی عرب،ملائشیا، جاپان، جرمنی، ترکی اور اٹلی قابل ذکر ہیں۔مزیدازاں دو علاقائی تنظیمیں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ دنیا کے باقی ممالک نو گروپس کی شکل میں  ذیلی رکن کے طور پرشامل ہیں۔ان ممالک کو فاٹف کی  پوری رکنیت حاصل نہیں ہے لیکن فاٹف کے اجلاس میں انفرادی حیثیت سے شرکت بھی کرسکتے ہیں اور پالیسی پر اثرانداز بھی ہوسکتے ہیں۔  پاکستان ان گروپس میں سے ایشیا پیسفک گروپ(اے پی جی)  کا حصہ ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مقاصد:
ایف اے ٹی ایف کے اپنے مطابق اس کے مندرجہ ذیل  مقاصد ہیں:
1۔ پیسے کی غیر قانونی ترسیل یعنی منی لانڈرنگ کو روکنے کی خاطر سفارشات اور معیارات مرتب کرنا۔
2۔دہشت گردی اور مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں پیسے (فنڈنگ)کے استعمال کو روکنا۔
3۔ یہ پتہ چلانا کہ موجودہ معاشی نظام کو کیا خطرات لاحق ہیں اور کیسے دہشت گرد پیسے کو معاشی نظام کی نظروں سے بچا کر استعمال کرتے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف  کی بلیک اور گرے لِسٹ  میں کون سے ممالک شامل ہیں؟
اس وقت ایران اور شمالی کوریا ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان سمیت بیس سے زائدممالک کو گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے جن میں ترکی،شام،متحدہ عرب عمارات جنوبی سوڈان،مراکش، پاناما،یمن، زمبابوے اورفلپائن قابل ذکر ہیں۔
گرے لسٹ اور بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے نقصانات:
1۔گرے لسٹ اور بلیک لسٹ میں شامل  ممالک کی عالمی سطح پر ساکھ بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
2۔ گرے لسٹ ممالک میں سرمایہ دار پیسے لگانے سے گھبراتا ہے۔ جبکہ بلیک لسٹ ممالک پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے سرمایہ داربھاگ جاتا ہے۔
3۔ گرے لسٹ کے ممالک کو عالمی اداروں جیسے عالمی بینک،آئی ایم ایف(عالمی مالیاتی ادارہ) وغیرہ سے قرضے کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جبکہ بلیک لسٹ ممالک کسی عالمی ادارے سے قرضہ نہیں لے پاتے۔
یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف پاکستان جیسے غریب ممالک میں کیسے کھیلتا ہے؟
ایف اے ٹی ایف اور پاکستان:
            جیسا کہ ذکر کیا جاچکا ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک والے حصے(اے پی جی) میں ذیلی رکن کے طور پر  موجود ہے۔ پاکستان کو 2018 سے پہلے 2012 اور 2008 میں بھی گرے لسٹ میں ڈالا جا چکا ہے۔ یہ تاثر عام ہے کہ ایف اے ٹی ایف  میں پاکستان  کے خلاف لابنگ میں امریکہ اور بھارت پیش پیش ہیں۔جبکہ حالیہ چونتیس  اہداف یہ تاثر ملتا ہے  کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے دباؤ میں لانا امریکہ سے زیادہ بھارت کی خواہش  تھی۔ کیونکہ جن اشخاص کو دہشت گرد قرار دے کر پاکستان  سے مطالبہ کیا گیا کہ ان کے خلاف کاروائی کرے وہ  امریکہ سے زیادہ بھارت کی آنکھ میں کھٹکتے ہیں۔ ان میں حافظ محمدسعید اور مولانا مسعود ازہر سرفہرست ہیں۔ پاکستان نے رواں برس اپریل میں حافظ محمد سعید کو سینتیس سال کی سزا دے دی ہے تو اسے 'کلین چٹ' دینے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔جبکہ  2021 میں ستائیس میں سے چھبیس اہداف مکمل کرنے کے باوجود گرے لسٹ میں شامل رکھا گیا تھا۔
شنید ہے کہ اس بار فاٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو خارج کروانے کے لیے چین خوب لابنگ کررہا ہے۔جبکہ 2018 میں جب پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا اس وقت چین نے کوئی حوصلہ افزا کردار ادا نہیں کیا۔لیکن اس بار چین کا پاکستان کی حق میں لابنگ کرنا ایک خوش آئند امر ہے۔اس سے چین اور پاکستان کے سفارتی تعلقات میں نہ صرف بہتری آئے گی بلکہ سی پیک کے منصوبوں میں بھی مثبت پیش رفت کے امکانات ہیں۔
فاٹف کی طرف سے سترہ جون 2022 کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستان گزشتہ برس دیے گئے دوسرے ایکشن پلان کے مطابق 34 اہداف مکمل کرچکا ہے۔امید ہے کہ پاکستان جلد گرے لسٹ سے خارج ہوجائے گا۔اخباری رپورٹ کے مطابق فاٹف کی مانیٹرنگ ٹیم اکتوبر سے قبل پاکستان کا دورہ کرے گی اور ان اہداف کا فزیکل جائزہ لے گی۔امید ہے کہ اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے لیے خوش خبری لائے۔

متعلقہ عنوانات