پہلے باتیں پیاری پیاری کرتا ہے

پہلے باتیں پیاری پیاری کرتا ہے
پھر وہ دلوں پر دہشت طاری کرتا ہے


میں اس کی ہر چال سے واقف ہوں لیکن
بعض اوقات یہ دل غداری کرتا ہے


دل میں بھلے اس فتنے کے کھوٹ بھرا ہے
باتوں سے لیکن دل داری کرتا ہے


میں بھی نا شائستہ حرکت کرتا ہوں
اور وہ بھی باتیں بازاری کرتا ہے


میرا بھی کوئی دین و ایمان نہیں
وہ بھی سارے شہر سے یاری کرتا ہے


ایک ادا روز نئی کرتا ہے ایجاد
روز نئے ڈھنگ سے عیاری کرتا ہے


سنتے ہیں سب ہی کی باری آتی ہے
سب کو ذلیل وہ باری باری کرتا ہے