برنجی پاؤں میں اس کے چبھی ہے
برنجی پاؤں میں اس کے چبھی ہے
بچارے موچی کو گالی پڑی ہے
دھماکا دل میں ہونے والا ہے کیا
کئی دن سے یہاں کچھ سنسنی ہے
مجھے لگتا ہے شعلہ کی حرارت
اندھیرے میں دھویں کو تک رہی ہے
یہیں سے پڑھتے جا استغفر اللہ
یہاں سے دور کچھ اس کی گلی ہے
یہ کٹنی مول میں کرتی ہے گڑبڑ
طوائف قول کی بالکل کھری ہے
تم اپنی حد میں بیٹھو اہل دنیا
تمہارے ساتھ کس نے بات کی ہے
بقول رازؔ نکلو معرکے سے
یہ دنیا ہے جہاں تک زندگی ہے
گلے میں ڈال کے رسی لٹک جاؤ
محبت اک طرح کی خود کشی ہے
اچانک آسماں کا صاف ہونا
شفقؔ کوئی نہ کوئی گڑبڑی ہے