خد و خال سے خالی ہے
خد و خال سے خالی ہے
یہ تصویر تو جعلی ہے
کہتے ہیں مرگ مفاجات
حکم جناب عالی ہے
لشکر اسہال زدہ کی
میں نے کمان سنبھالی ہے
دنیا کی آواز سنو
ایک ہی ہاتھ کی تالی ہے
ہر اک انسان کے اندر
بیٹھا ایک موالی ہے
عملہ معطل ہے دل کا
جاری سعیٔ بحالی ہے
قیمت الگ ہے خصلت ایک
یہ گندم وہ شالی ہے
شیر کی جست کو کافی بس
مست ہرن کی جگالی ہے
مت پھٹکو مجھ دل کے پاس
یہ درویش جلالی ہے
شفقؔ! اب اپنے بارے میں
کیا افواہ اڑا لی ہے