پانی کے شیشوں میں رکھی جاتی ہے

پانی کے شیشوں میں رکھی جاتی ہے
سندرتا جھیلوں میں رکھی جاتی ہے


چھونے کو بڑھ جاتی ہے وہ موم بدن
آگ کہاں پوروں میں رکھی جاتی ہے


چاند ترے ماتھے سے اگتا ہے چندا
رات مری آنکھوں میں رکھی جاتی ہے


ہاتھوں میں ریکھائیں پیلے موسم کی
سبز پری خوابوں میں رکھی جاتی ہے


چھو لیتی ہے جو تیرے نازک پاؤں
وہ مٹی گملوں میں رکھی جاتی ہے


رنگ جدا کرنے کے لیے چشم و لب کے
قوس قزح اندھوں میں رکھی جاتی ہے


ایسے بھی آرائش ہوتی ہے گھر کی
تنہائی کمروں میں رکھی جاتی ہے