پاکیزگی نہیں ہے رداؤں میں ان دنوں
پاکیزگی نہیں ہے رداؤں میں ان دنوں
معصومیت رہی نہ اداؤں میں ان دنوں
راس آ گئی حسینوں کو شہروں کی روشنی
موسم بہت اداس ہے گاؤں میں ان دنوں
اصحاب کہف کی طرح جو نیک لوگ ہیں
گوشہ نشین ہیں وہ گپھاؤں میں ان دنوں
شفاف راستوں سے تو لپٹی ہوئی ہے دھند
چھایا ہوا دھواں ہے فضاؤں میں ان دنوں
اس کی چبھن سے موت ہی بہتر ہے ہم نشیں
کانٹا چبھا ہے جو مرے پاؤں میں ان دنوں
پونا ہے بمبئی ہے سفر ہے قیام ہے
چکر بندھا ہے اک مرے پاؤں میں ان دنوں
عاقبؔ بجھا بجھا سا تو لگتا ہے گر تو کیا
سورج چھپا ہوا ہے گھٹاؤں میں ان دنوں
عاقبؔ ترے خلوص کا ہے معجزہ کہ لوگ
کرتے ہیں یاد تجھ کو دعاؤں میں ان دنوں