نور نگر میں جب دنیا کھو جاتی ہے
نور نگر میں جب دنیا کھو جاتی ہے
دھندلی دھندلی بینائی ہو جاتی ہے
نکلے گی کچھ بات یقیناً نکلے گی
سوچو شبنم گل پر کیوں رو جاتی ہے
ہونے والا برسوں کام نہیں ہوتا
پل دو پل میں انہونی ہو جاتی ہے
بے بس آنکھیں راتوں جاگا کرتی ہیں
جانے میری نیند کہاں سو جاتی ہے