انقلاب جاوید کمال رامپوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں رات ڈھلتی ہے صبح ہوتی ہے کھول دو اب تو اٹھ کے دروازہ اس اندھیری سی کوٹھری میں آج وقت آیا ہے رہنے بسنے کو ایسے مہماں کا کیا بھروسہ ہے یہ دبے پاؤں لوٹ جائے گا