انار کلی (ردیف .. ے)

انار کلی
تیرے مقبرے کے احاطے میں
کس قدر شور و غل ہے
میں جب بھی خود کو تنہا اداس پاتی ہوں
اور دفتری چائے کافی سے دل بھرنے لگے
اخبار بھی الماری کے کونے کی زینت بنے
کوئی کتاب بھی میرا دل نہ بہلا سکے
تو میں اپنے کمرے کی کھڑکی کھولے
جہاں سے تیرا مقبرہ صاف دکھائی دیتا ہے
تیرے بارے میں سوچتی ہوں اور
اداس محبت بھری داستان میں کھو جاتی ہوں
میں سوچتی ہوں کہ
تیرے مقبرے کو بھی یہیں پر ہونا تھا
ان افسروں کے کمروں اور ذہنوں میں
فائلوں کے سوا کچھ بھی تو نہیں
محبت یہاں آ کر دم توڑ جاتی ہے
تیرے آس پاس کس قدر گھٹن ہے
تیری خوشبو کیا کبھی کسی کو آتی ہوگی
تیری داستاں کس کو یاد ہوگی
چائے کی میز پر
قہقہوں اور فائلوں کے انبار میں
کون تاریخ کے ان صفحات کو کھنگالتا ہوگا
کون سنتا ہوگا تیری آہٹوں کے سائے یہاں
مگر میں
اکثر اپنے کمرے کی کھڑکی کھولے