نیا منظر دکھایا جا رہا ہے
نیا منظر دکھایا جا رہا ہے
ہمیں پھر ورغلایا جا رہا ہے
ہے دوراہے پے پیارے ملک اپنا
نیا راستہ دکھایا جا رہا ہے
ستم پرور اک اندھا بولتا ہے
سو گونگوں کو سنایا جا رہا ہے
کسی کے سر پے ہے ٹوپی کسی کی
کسے رہبر بتایا جا رہا ہے
سر مقتل وہی تھے سر جھکائے
جنہیں قاتل بتایا جا رہا ہے
طلب میں روشنی کی لا محالہ
ہمارا دل جلایا جا رہا ہے
خموشی سے کیوں دانشؔ سن رہے ہیں
یہ کیا قصہ سنایا جا رہا ہے