نفرتوں میں چھپا پیار ہوگا کہیں
نفرتوں میں چھپا پیار ہوگا کہیں
دشت میں بھی تو گلزار ہوگا کہیں
چل پڑا آج پھر ہوں اسے ڈھونڈنے
بھیڑ میں گم میرا یار ہوگا کہیں
ہم تھے تکتے رہے رات بھر چاند کو
آس تھی دل کو دیدار ہوگا کہیں
بج رہے ساز یادوں کے گر ہے یہاں
تو ادھر بھی چھڑا تار ہوگا کہیں
ایک وہ ہی تھا کیا اس جہاں میں بچا
اور بھی کوئی غم خوار ہوگا کہیں
میں سجاتا ہوں آنسو پلک پر میری
کر رہا وہ بھی سنگار ہوگا کہیں
کوئی اچھی خبر بھی ہو چھپتی جہاں
کیا یہاں ایسا اخبار ہوگا کہیں
درد کو بیچ کر ہو منافع جہاں
ایسا گمنام بازار ہوگا کہیں