میں دیا ہوں میرا کام جلنا ہے یارو

میں دیا ہوں میرا کام جلنا ہے یارو
ان اندھیروں میں بھی مجھ کو چلنا یارو


برف کب تک رہے گی جمی اس طرح سے
ایک نہ ایک دن تو پگھلنا ہے یارو


قید خود میں رکھا ہے اسے میں نے کب سے
روح کو میری گھر سے نکلنا ہے یارو


دھوپ کی ہوں کرن میں اترتی زمیں پہ
ان پہاڑوں سے بھی تو پھسلنا ہے یارو


یاد کرنا اسے بھول جانا خودی کو
عادتوں کو میری اب بدلنا ہے یارو


تھا میں کیا اور اب کیا ہوئے جا رہا ہوں
اور کتنے ہی سانچوں میں ڈھلنا ہے یارو