نفی کو یوں اثبات کرو
نفی کو یوں اثبات کرو
ختم تم اپنی ذات کرو
دنیا سے جب ملنے جاؤ
پہلے خود سے بات کرو
دن بھر میرے ساتھ رہے
خود میں بسر اب رات کرو
رات کی زلف سنور جائے
ہجر کو گر مشاط کرو
نام مرا دل پر لکھواؤ
دھڑکن کو خطاط کرو
مجھ پر ایسے پیار لٹاؤ
ساگر پر برسات کرو
بات ہے میرے بارے میں
لہجے کو محتاط کرو
جب بھی سخن بساط بچھے
ہر شاطر کو مات کرو
عمر کی پونجی ختم نہ ہو
کم کچھ اخراجات کرو
عین کا امرت چکھنے کو
ترک سبھی لذات کرو