نہ مل سکی ہمیں منزل وفا کی راہوں میں
نہ مل سکی ہمیں منزل وفا کی راہوں میں
ہوا نصیب نہ رہنا تری پناہوں میں
وہ جب ملا تو بظاہر تھا مطمئن لیکن
مچل رہی تھیں کئی حسرتیں نگاہوں میں
سکون گھر کا مجھے راس ہی نہیں آیا
ہوں ابتدا سے ہی آوارگی کی بانہوں میں
مرے مزاج نے چھوڑا نہیں کہیں کا مجھے
ہزار انگلیاں اٹھتی ہیں اب تو راہوں میں
تجھے ہے فکر کہاں عاقبت کی اے سعدیؔ
گزر رہی ہے تری زندگی گناہوں میں