مستقبل کی آواز

ابھی ہم لوگ بچے ہیں مگر اک دن جواں ہوں گے
ہمیں اک دن وقار مادر ہندوستاں ہوں گے
ہمیں گوتم ہمیں گاندھیؔ ہمیں ذاکرؔ ہمیں نہروؔ
ہمیں چشتیؔ ہمیں نانک ہمیں حیدر ہمیں ٹیپو
ہمیں اپنے وطن کی سرحدوں کے پاسباں ہوں گے
ابھی ہم لوگ بچے ہیں مگر اک دن جواں ہوں گے
ہمیں میں کوئی ٹیچر اور کوئی ڈاکٹر ہوگا
کوئی تعلیم کا افسر کوئی انجینئر ہوگا
ہمیں ہر چیز کے محرم ہمیں سائنسداں ہوں گے
ابھی ہم لوگ بچے ہیں مگر اک دن جواں ہوں گے
ہمیں روشن کریں گے چاند کا ہر راز پوشیدہ
ہمیں ظاہر کریں گے حق کی ہر آواز پوشیدہ
ہمیں قدرت کے ہر راز نہاں کے رازداں ہوں گے
ابھی ہم لوگ بچے ہیں مگر اک دن جواں ہوں گے
ہمیں ہیں سورؔ و تلسیؔ غالبؔ و ٹیگورؔ بھی ہوں گے
ہمیں کیا کیفؔ ہم لوگوں سے بہتر اور بھی ہوں گے
کہ جو دنیا کے گلشن میں بہار جاوداں ہوں گے
ابھی ہم لوگ بچے ہیں مگر اک دن جواں ہوں گے
ہمیں اک دن وقار مادر ہندوستاں ہوں گے