منکر حق
اک آواز ابھرتی آ رہی ہے
دودھیا سی روشنی اک
پردۂ بینائی سے ہو کر گزرتی گزرتی جا رہی ہے
سلب ہوتی جا رہی ہے
قوت انکار بھی
اقرار بھی
کچھ ہو رہا ہے یا کہوں کچھ ہے
نہیں معلوم کیا ہے اور کیوں کچھ ہے
اک انبوہ فراواں
جوق اندر جوق سب افراد
اقرا کی طرف جاتے ہوئے
اور میں ادھر غار حرا کی
چہل سالہ خامشی میں
محو ہوتا جا رہا ہوں
ایک 'ہے' اور اس قدر موجود
لا موجود بھی 'ہے' اور میں
اب اس کو خدا میں قید کر کے
منکر حق ہو رہا ہوں
اندر اندر رو رہا ہوں