مجھے بھی سوز محبت کی داد مل جاتی (ردیف .. ے)
مجھے بھی سوز محبت کی داد مل جاتی
جو آپ سامنے آ کر مجھے مٹا دیتے
کرم پہ آپ کو مائل اگر کبھی پاتے
عدو کے نام سے ہم حال دل سنا دیتے
سمجھتا میں کہ خلش کام کر گئی دل کی
تڑپتا دیکھ کے مجھ کو جو مسکرا دیتے
مجھے سہارے کی طاقت تو بخش دیتے آپ
نگاہ ناز سے پھر بجلیاں گرا دیتے
بڑی امیدوں سے آئے ہیں آپ کے در پر
حضور آج تو دست کرم بڑھا دیتے
ہم ان سے مہر و وفا کے امیدوار نہیں
مگر نہ دل سے ہمیں اس طرح بھلا دیتے
یہ مشت خاک بھی گردن فراز ہو جاتی
غریب نجمہؔ کو قدموں میں گر جگہ دیتے