اے محو ناز میرا جہاں اک نظر تو دیکھ
اے محو ناز میرا جہاں اک نظر تو دیکھ
ہوتی ہے کس طرح شب غم کی سحر تو دیکھ
یہ کیا کہا کہ کوئی نہیں قدرداں مرا
تجھ کو قسم ہے میری طرف اک نظر تو دیکھ
چھائی ہے بزم حسن میں اب بھی فسردگی
پہنچا کہاں تلک غم دل کا اثر تو دیکھ
منزل کا ہوش ہے نہ ہے کچھ راہ کی خبر
کتنا عجیب ہے یہ ہمارا سفر تو دیکھ
الجھا ہوا ہے زلف میں عارض پہ کر نظر
دیکھا کیا ہے شام ذرا اب سحر تو دیکھ
اے ہم نفس سحر سے مرا دل ہے بے قرار
لائی صبا کسی کی ہو شاید خبر تو دیکھ
مانا کہ راستہ ہے بہت پر خطر مگر
نجمہؔ نہ ہو اداس سوئے راہبر تو دیکھ