موٹر

تیز ہوا سے باتیں کرتی
دوڑتی اور فراٹے بھرتی
موٹر آئی خاک اڑاتی
پوں پوں کرتی شور مچاتی
چال میں تیزی ایسی بلا کی
دیکھ کے مت کٹ جائے ہوا کی
کیسی دیر کہاں کی سستی
پل میں آئی اور گئی بھی
رات کو آئے دن کو آئے
چلنے سے نہ کبھی گھبرائے
اگلی سیٹ پہ بیٹھا شوفر
صاحب بیٹھے کود کے اندر
شوفر نے بھونپو کو بجایا
پھر دو اک پرزوں کو ہلایا
چابی پھیری جلدی جلدی
دھک دھک کرتی موٹر چل دی
میں بتلاؤں موٹر کیا ہے
چلتا پھرتا اک کمرا ہے
اس کے پاؤں ربڑ کے پہیے
چلنے میں بس آندھی کہیے
کل کا گھوڑا اس میں جتا ہے
پرزہ پرزہ خوب بنا ہے
پانی اور پٹرول پلاؤ
چاہے جہاں اس کو لے جاؤ
اس کے سوا کچھ اور نہ کھائے
دانے گھاس کے پاس نہ جائے
بہلی یکہ بگھی ٹم ٹم
تیزی میں ہیں اس سے سب کم
کیا کہنا تیرا کاری گر
خوب بنائی تو نے موٹر