محبت کو ریا کی قید سے آزاد کرنا ہے
محبت کو ریا کی قید سے آزاد کرنا ہے
ہمیں پھر آرزؤں کا نگر آباد کرنا ہے
شکست فاش دینی ہے من و تو کے رویوں کو
مراسم کی بحالی کا ہنر ایجاد کرنا ہے
یہ کیا جبر تعلق ہے کہ پھر تیرے حوالے سے
کسی کو بھول جانا ہے کسی کو یاد رکھنا ہے
گزشتہ عہد میں بھی جرم تھا یہ کار حق گوئی
ہماری نسل کو بھی یہ بصد افتاد کرنا ہے
کئی دیگر حوالے بھی سرور و راحت دل ہیں
گئے موسم کی نسبت سے تمہیں بھی یاد کرنا ہے
ہمارے شعر اگر جذبوں کو خوشبو دے نہیں سکتے
تو پھر تو شعر کہنا وقت کو برباد کرنا ہے