میرے لب پر اک تو اس کو سوگواری چاہئے
میرے لب پر اک تو اس کو سوگواری چاہئے
اور اس پر یہ کہ فوٹو مسکراتی چاہئے
کب کہاں پر کس طرح کی بات کرنی چاہئے
زہر کی اب اس زباں پر پاسبانی چاہئے
اڑ نہ پائی ایک لڑکی آسماں میں جو کبھی
ضد ہے اس کی سوٹ اس کو آسمانی چاہئے
کہتے ہیں ہم جی رہے ہیں ایک دوجے کے لیے
واقعی اس جھوٹ پر تو داد دینی چاہئے
جب ملا مجھ کو سمندر بس یہی کہتا ملا
پیاس زوروں کی لگی ہے اور پانی چاہئے