میلاد النبی اور ہم

آج کا دن دنیا کے لیے ایک بڑی برکت کا دن ہے ، کیوں کہ یہی تاریخ تھی جس میں ساری دنیا کے رہنما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے ۔

 

اگرچہ شریعت میں حضورﷺ کے یوم پیدائش کو عید قرار نہیں دیا گیا ہے اور نہ اس کے لیے کسی قسم کے مراسم مقرر کیے گئے ہیں لیکن اگر مسلمان یہ سمجھ کر ، کہ یہ خدا کے سب سے برگزیدہ نبی اور دنیا کے سب سے بڑے ہادی کی پیدائش کا دن ہے اور یہ وہ دن ہے جس میں انسان کے لیے خدا کی سب سے بڑی نعمت ظہور میں آئی، اس کو عید کی طرح سمجھیں تو کچھ بے جا نہیں ہے ۔ البتہ اس عید کے منانے کی یہ صورت نہیں کہ خوب کھاؤ پیو ، چراغاں کرو، جلوس اور جھنڈے نکالو اور محض اپنی  دل لگی کے لیے فضول نمائشی کام کرنے لگو۔ ایسا کرو گے تو تم میں اور جاہل قوموں میں کوئی فرق نہ رہے گا ۔ جاہل قومیں بھی اپنی تاریخ کے بڑے بڑے واقعات کی یاد میلوں ٹھیلوں اور جلوسوں سے مناتی ہیں ۔ اگر تم نے بھی ان کے میلوں اور تہواروں کی نقل اتاری تو جیسے وہ ہیں ویسے ہی تم بھی بن کر رہ جاؤ گے ۔ اسلام نے تو یادگار منانے کے لیے نیا  ہی ایک ڈھنگ نکالا ہے ۔ سب سے بڑی یادگار حضرت ابراہیمؑ کی قربانی ہے، جسے منانے کے لیے الله تعالٰی نے عید الاضحٰی کی نماز اور قربانی اور  حج و طواف کا طریقہ مقرر کیا ہے ۔ اس پر تم غور کرو تو اندازہ کر سکتے ہو کہ مسلمان کو اپنی تاریخ کے بڑے بڑے واقعات کی یاد کس طرح منانی چاہیے ۔ تم کو سوچنا چاہیے کہ 12 ربیع الاول کی تاریخ کس لحاظ سے تمہارے لیے اہمیت رکھتی ہے ۔ اس لحاظ سے نہیں کہ عرب کے ایک شخص کے گھر میں آج ایک بچہ پیدا ہوا تھا ، بلکہ اس لحاظ سے کہ آج اس پیغمبر اعظم ﷺ کو خدا نے زمین پر بھیجا جس کے ذریعے سے انسان کو خدا کی معرفت حاصل ہوئی ، جس کی بدولت انسان نے حقیقت میں انسان بننا سیکھا ، جس کی ذات تمام جہان کے لیے خدا کی رحمت تھی اور جس نے روئے زمین پر ایمان اور عمل صالح کا نور پھیلایا ۔ پس جب اس تاریخ کی اہمیت اس لحاظ سے ہے تو اس کی یادگار بھی اس طرح منانی چاہیے کہ آج کے روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی تعلیم باقی  دنوں سے زیادہ پھیلاؤ۔ آپﷺ کے اخلاق اور آپﷺ کی ہدایات سے سبق حاصل کرو اور کم از کم آپ کی تعلیم کا اتنا چرچا تو کرو کہ سال بھر تک اس کا اثر باقی رہے ۔ اس طرح یادگار مناؤ گے تو حقیقت میں یہ ثابت ہوگا کہ تم یوم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے دل سے عید سمجھتے ہو اور اگر صرف کھا پی کر اور دل  لگیاں  ہی کر کے رہ گئے تو یہ مسلمانوں کی سی عید نہ ہوگی ، بلکہ جاہلوں کی سی عید ہوگی ، جس کی کوئی وقعت نہیں۔

متعلقہ عنوانات