موسم تو بدلتا ہے بدل جائے تو کیا ہو
موسم تو بدلتا ہے بدل جائے تو کیا ہو
پھولوں سے جو خوشبو بھی نکل جائے تو کیا ہو
جاتا ہوں کڑی دھوپ میں پرچھائیں کے ہم راہ
صحرا میں یہ پرچھائیں بھی جل جائے تو کیا ہو
یہ مشورۂ ضبط بھی تسلیم ہے لیکن
آنسو مری آنکھوں سے نکل جائے تو کیا ہو
مہتاب سہارا ہے شب زیست کا فاخرؔ
یہ زرد سا مہتاب بھی ڈھل جائے تو کیا ہو