ہمدم کاشمیری کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے تصویر ہوا کی

    ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے تصویر ہوا کی پانی پہ تھرکتی رہی تحریر ہوا کی سنتے ہیں سمجھتے نہیں مطلب نہ معانی ہوتی ہے درختوں سے جو تقریر ہوا کی احساس نہیں ہے جنہیں بے بال و پری کا کرتے ہیں ہوا میں وہی تعمیر ہوا کی دیکھا ہی نہیں اس کو کسی آنکھ نے اب تک کھینچی ہے مصور نے جو تصویر ہوا ...

    مزید پڑھیے

    کسی قاتل سے نہ تلوار سے ڈر لگتا ہے

    کسی قاتل سے نہ تلوار سے ڈر لگتا ہے آج کیا بات ہے دربار سے ڈر لگتا ہے خود کو اوڑھے ہوئے بیٹھا ہوں کسی گوشے میں ہر طرف شورش بسیار سے ڈر لگتا ہے سوچتا ہوں کہ کہاں ٹیک لگا کر بیٹھوں مجھ کو خود اپنی ہی دیوار سے ڈر لگتا ہے ٹوٹ جائے نہ کسی آن تسلسل اس کا کیوں مجھے سانس کی تکرار سے ڈر ...

    مزید پڑھیے

    عکس کیا دیدۂ تر میں دیکھا

    عکس کیا دیدۂ تر میں دیکھا ہم نے دریا کو بھنور میں دیکھا سر منزل کوئی منزل نہ ملی اک سفر اور سفر میں دیکھا نظر آیا کبھی بازار میں گھر کبھی رستہ کوئی گھر میں دیکھا سرخ رو جنگ سے لوٹ آیا تھا خوں میں لت پت جسے گھر میں دیکھا جانے کب آ کے یہاں بیٹھے تھے اپنا سایا بھی شجر میں ...

    مزید پڑھیے

    یقین کیسے کروں گا گماں میں رہتا ہوں

    یقین کیسے کروں گا گماں میں رہتا ہوں چراغ ہوں کسی اندھے مکاں میں رہتا ہوں چہار سمت اجالا ہے میرے ہونے سے میں ہر طرف ہوں مگر درمیاں میں رہتا ہوں مجھے تلاش کرو مجھ سے گفتگو کر لو میں اپنے حرف میں اپنے بیاں میں رہتا ہوں حقیر سا مرا کردار ہے کہانی میں مثال گرد کہیں کارواں میں رہتا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے ظاہر کیا سخن میں بہت

    ہم نے ظاہر کیا سخن میں بہت شور باقی ہے کیوں بدن میں بہت کون آیا ہے اس خرابے میں روشنی ہے کہیں بدن میں بہت کوئی آواز کیوں نہیں آتی ہو کا عالم ہے کیوں بدن میں بہت پھڑپھڑانے کی آ رہی ہے صدا کون بے چین ہے بدن میں بہت ہے زمیں سے زمین تک پرواز خاک اٹھتی ہے پیرہن میں بہت رنگ و بو ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام