ذرا سوچو تو میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا ہے

ذرا سوچو تو میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا ہے
بدن ٹوٹا ہوا تھا پارا پارا کیوں ہوا ہے


خود اپنی موج سے بیگانہ دریا کیوں ہوا ہے
جو ہونا ہی نہیں تھا آج ایسا کیوں ہوا ہے


سروں پر آسماں ڈوبا ہوا ہے بادلوں میں
دکھوں کی جھیل کا پانی بھی گہرا کیوں ہوا ہے


خدایا عاجزی سے میں نے مانگا کیا ملا کیا
اثر میری دعاؤں کا یہ الٹا کیوں ہوا ہے


یہ کیسی روشنی ہے اور کن راہوں سے آئی ہے
یکایک میری آنکھوں میں اندھیرا کیوں ہوا ہے


وہاں کی آب جو میں تیل بہتا ہے برابر
یہاں وادی میں اپنی خشک دریا کیوں ہوا ہے


کہاں جائیں گے تجھ کو چھوڑ کر اے ماں بتا دے
تری آغوش میں دشوار جینا کیوں ہوا ہے


یہ کس نے کر دیا دو لخت مجھ کو آج ہمدمؔ
کہاں ہوں میں مرا سایا اکیلا کیوں ہوا ہے