مقصد زندگی ڈھونڈھتا رہ گیا

مقصد زندگی ڈھونڈھتا رہ گیا
اک سرا جب ملا دوسرا رہ گیا


امتحاں کے لئے اور کیا رہ گیا
اے خدا بس ترا آسرا رہ گیا


ایسے رکھا گیا مجھ کو تصویر میں
زندگی بھر مرا سر جھکا رہ گیا


خود بھی شامل رہا ڈھونڈنے میں اسے
عمر بھر جس کو میں ڈھونڈھتا رہ گیا


وقت کی دھوپ میں مٹ گئے سب نشاں
دل کے کاغذ پہ بس نام کا رہ گیا


منہ چھپائے ہوا دیکھتی رہ گئی
حوصلہ جس میں تھا وہ دیا رہ گیا


جس شجر سے اچانک پرندے اڑے
وہ شجر دیر تک کانپتا رہ گیا


جب مصیبت کبھی خود پہ احیاؔ پڑی
فلسفہ سب دھرا کا دھرا رہ گیا