منظر
سارا منظر پانی میں ڈوبا ہوا
ایک چھوٹی سی نہر بن گیا ہے
سب لوگ کہرے سے ڈھکے
اور دھوپ کے بستر سے بندھے
منتظر ہیں
کہ کوئی آواز اوپر سے اترے
اور انہیں ثبت کر دے
ایک ایسی سمت کے منظر میں
کہ اگر وہ اپنے گھروں کو ڈوبتے دیکھیں
تو دیر تک ہنستے رہیں
رو بھی سکیں
لیکن سکون کی پد چاپیں
اپنے عصا میں ساری سمتوں کو پروئے
دھیرے دھیرے سیڑھیاں چڑھ رہی ہیں
گھر پانی سے ابھی تلک بھرا ہوا ہے