رات

اندھ سے بھرے بستر پر
اپنے بے ترتیب کپڑوں میں چھپی اور ناچھپی
بکھری ہوئی سہمی ہوئی
میری آنکھوں میں خدا کو پڑھ رہی ہے
اور ابھی کچھ دیر پہلے
گھر کی ساری روشنی
اس کی آنکھوں میں غروب ہو گئی ہے