حادثہ

شخصیت
ہاتھوں میں کانپی
ہونٹ ناری بن گئے
آسماں ٹوٹا
زمیں پگھلی
بدن کی چاندنی
صوفے پہ اوندھی گر پڑی
اک کرن جانے کہاں سے
روشنی کی نہر میں آ کر گری
دیوتا قامت بدن
تحلیل ہو کر جام میں
ان گنت رتیلے خوابوں کا خدا بن ہی گیا
اور شہر سنگ میں
پھر موم کا جادو چلا
چاقو چلا