میں سوچتا ہوں کنارہ کروں محبت سے
میں سوچتا ہوں کنارہ کروں محبت سے
گزر ہی جاؤں کسی دن مقام عبرت سے
میں ایک تختۂ یخ کو پکڑ کے بہتا ہوں
بھنور کی آنکھ مجھے تک رہی ہے حیرت سے
عجب نہیں کہ جنوں میں یہ معجزہ بھی ہو
میں اختیار میں آ جاؤں اپنے وحشت سے
غبار خواب اڑا کے گزر گیا کوئی
لگی تھی آنکھ مری چاندنی میں غفلت سے
نظر کو ڈھیل نہ دو اس قدر نظارے پر
کہ سارا کام بگڑ جائے اس کی عجلت سے
مجھے وجود کے پھیلاؤ نے کیا تقسیم
میں اقلیت میں اب آیا ہوں اپنی کثرت سے
یہ کون خانۂ دل میں مرے چھپا ہے جو
دریچے کھول رہا ہے تری اجازت سے